اس ہیرے کا نام انہوں نے “William Diamond” رکھا ہے۔ یہ پارک میں اس سال اب تک کی تیسری بڑی دریافت ہے۔
پارک کے عملے کا کہنا ہے کہ بھورے رنگ کے ہیرے وہاں “plastic deformation” کے عمل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں، یعنی بنتے وقت ساختی عیوب پیدا ہو جاتے ہیں جو روشنی کو فلٹر کر کے رنگ بدل دیتے ہیں۔
اس پارک کی خاص بات یہ ہے کہ زائرین جو ہیرا تلاش کرتے ہیں وہ اسے اپنے پاس رکھ سکتے ہیں بشرطیکہ وہ اسے رجسٹر کرا لیں۔
بھورے رنگ کے ہیرے نسبتاً عام ہیں، مگر ان کی قدر سفید یا شفاف ہیرے کی طرح نہیں ہوتی، خاص طور پر اگر وہ خام حالت میں ہوں یا اندر زیادہ ملاوٹ ہو۔
رنگ کی شدت، شفافیت، شمولیات (inclusions) اور کٹ کی کیفیت ہی اس ہیرا کی قدر کو متاثر کرتی ہے۔
چونکہ یہ دریافت ایک عوامی جگہ میں ہوئی ہے جہاں تلاش آزاد ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ کوئی مائننگ کارپوریشن یا شخصی منافع بخش مائننگ نہیں ہوتی بلکہ شوقیہ تلاش کے نتیجے میں یہ پتھر دریافت ہوا ہے۔
ایسی دریافتیں اس بات کی نمائندہ ہیں کہ قیمتی پتھر زمین کی سطح کے قریب بھی موجود ہو سکتے ہیں، خاص طور پر ایسے علاقے جہاں ماضی میں آتش فشانی اور زمینی تغیّرات ہوئے ہوں۔