عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اگر اسرائیلی وزیراعظم کسی ایسے ملک کی زمینی یا فضائی حدود میں داخل ہوتے ہیں جو عالمی عدالت کے وارنٹ گرفتاری پر عمل درآمد کرنا چاہے تو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو زمینی یا فضائی سفر کے دوران بھی بچا بچا کر نکلنا ہوتا چاہے اس کے لیے انھیں دگنا فاصلہ طے کرنا پڑے۔
جیاس کہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متھدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر ہوا جہاں شرکت کے لیے نیتن یاہو کو پہنچنا تھا۔
تاہم تل ابیب سے نیویارک براہِ راست فضائی سفر یورپی ممالک کے اوپر کرنا پڑتا اور ممکنہ طور کوئی بھی ملک انھیں روک سکتا تھا یا گرفتار بھی کرسکتا تھا۔
چناچنہ اسرائیلی وزیراعظم نے اسی میں عافیت جانی کہ ان کا طیارہ فرانس، اسپین، پرتگال، آئرلینڈ اور برطانیہ کی فضائی حدود سے بچتے ہوئے سیدھا بحیرۂ روم کے اوپر سے اُڑا اور پھر آبنائے جبرالٹر کا طویل چکر کاٹ کر امریکا پہنچا۔
نیتن یاہو جلیبی کی طرح گول دائروں میں گھومتے گھماتے امریکا تو پہنچ گئے لیکن ہوٹل سے لیکر اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر تک مظاہرین نے ان کا پیچھا نہ چھوڑا۔
اسرائیلی وزیراعظم جیسے تیسے اقوام متحدہ کی عمارت میں داخل تو ہوگئے لیکن جیسے ہی جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے لگے متعدد ممالک واک آؤٹ کرگئے۔
یوں نیتن یاہو کو خالی نشستوں سے اپنا خطاب کرنا پڑا تھا۔