سپر ٹیکس کیس؛ جولائی2022 سے وہ ٹیکس دینے کا بھی پابند ہوں جو گزشتہ سال دے چکا، وکیل کمپنیز

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کل تک ملتوی کر دی، درخواست گزار کمپنیز کے وکیل شہزاد عطا الٰہی کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں پانچ رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار کمپنیز کے وکیل امتیاز رشید صدیقی اور شہزاد عطا الہی نے اپنے دلائل دیے۔

وکیل امتیاز رشید صدیقی نے دلائل میں کہا کہ پاکستان جیسے ملک میں سپر ٹیکس لگانے پر سوال بنتا ہے اور اس پر نظر ثانی کرنی چاہیے، لاہور ہائیکورٹ کے سنگل اور ڈویژن بینچ نے ٹیکس پیئر کو ریلیف دیا ہے۔

درخواست گزار کمپنیز کے وکیل نے کہا کہ آئین پاکستان موجود ہے اور آئین مجھے ریلیف دیتا ہے، یکم جولائی 2022 سے میں وہ ٹیکس بھی دینے کا پابند ہوں جو میں گزشتہ سال دے چکا ہوں۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریکارکس دیے کہ 2023 کے تمام کیسز سندھ سمیت دیگر صوبوں سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر ہوئے ہیں۔

وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ 10 جون 2022 کو بینکوں کی تفصیلات سامنے آئیں مگر 24 جون کو دیگر 13 سیکٹرز کا نام بھی سامنے آگیا، 10 جون 2022 کو صرف بینکوں کا بل تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ نے 24 جون 2022 کو اپنی تقریر میں کہا کہ 13 مزید انڈسٹریز کا پتا لگا ہے اب ٹیکس 10 فیصد لگا رہے ہیں، وفاقی وزیر نے اپنی بجٹ تقریر میں کہا 30 کروڑ سے زائد آمدنی پر 10 فیصد سپر ٹیکس لگائیں گے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ مجھے تو اس وقت کے وفاقی وزیر پر ترس آرہا ہے۔

وکیل شہزاد عطا الٰہی نے کہا کہ ایف بی آر 116 کمپنیز کا ڈیٹا فراہم کر رہا ہے جو اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے لسٹ میں شامل کی ہوئی ہیں، میں نے اپٹما میں 500 کمپنیز کی لسٹ دیکھی ہے حکومت کے پاس صرف 20 فیصد کمپینوں کا ڈیٹا ہے، حکومت کے پاس جن کمپنیوں کا ڈیٹا ہے وہ خود ہر تین ماہ بعد اپنا ڈیٹا پبلش کرتی ہیں۔

عدالت نے کیس کی سماعت کل ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی۔

Similar Posts