بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے ہٹ دھرمی برقرار رکھتے ہوئے ایشیا کپ 2025 کے بعد آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ کو بھی سیاست سے داغدار کرنے کا منصوبہ بنا لیا ہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے ٹائمز ناؤ کے مطابق ایشیا کپ 2025 میں پاکستان اور بھارت کی مردوں کی ٹیموں کے درمیان 3 اتوار تک جاری رہنے والی ہائی وولٹیج کرکٹ ٹکراؤ کے بعد اب خواتین ٹیمیں آمنے سامنے ہوں گی۔ 5 اکتوبر کو کولمبو کے آر پریماداسا اسٹیڈیم میں آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں بھارت اور پاکستان کی ٹیمیں ایک دوسرے کے مقابل ہوں گی۔
ایشیا کپ کے دوران مردوں کے مقابلوں کے دوران کشیدگی عروج پر رہی، جہاں بھارتی کپتان سوریہ کمار یادیو نے الزام لگایا کہ پاکستانی کھلاڑی میدان میں اشاروں اور رویے سے حد پار کر گئے اور نتیجتاً دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا جب کہ ٹاس کے وقت بھی سوریہ کمار یادیو نے پاکستانی کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا۔
اس دوران پاکستان کے وزیرِ داخلہ اور چیئرمین پی سی بی و اے سی سی محسن نقوی نے بھارتی ٹیم کو ٹرافی دینے سے اجتناب کیا کیوں کہ بھارتی کھلاڑیوں نے واضح کر دیا تھا کہ وہ ان سے ٹرافی وصول نہیں کریں گے۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے درمیان موجود تناؤ کو مزید بڑھا دیا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا بھارتی خواتین ٹیم پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ ملائے گی یا نہیں؟ سب کی نظریں بھارتی کپتان ہرمن پریت کور اور پاکستان کی کپتان فاطمہ ثنا پر ہوں گی کہ وہ ٹاس اور میچ کے بعد کیا رویہ اختیار کرتی ہیں۔
بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکرٹری دیوجیت سائیکیا نے بی بی سی سے گفتگو میں عندیہ دیا کہ خواتین ٹیم بھی مردوں کی روش اپنا سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ”میں پیشگوئی نہیں کر سکتا لیکن ہمارا رویہ اس دشمن ملک کے ساتھ وہی ہے جو پہلے تھا۔ بھارت کولمبو میں میچ کھیلے گا اور کرکٹ پروٹوکولز پر عمل ہوگا البتہ یہ نہیں کہہ سکتا کہ کھلاڑی ہاتھ ملائیں گے یا نہیں۔“
خواتین میچ میں کیا ہوگا؟
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق بی سی سی آئی نے خواتین ٹیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ ورلڈ کپ میں پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملائے۔
اخبار نے ایک بورڈ ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ ”ٹیم کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان ٹیم سے ہاتھ نہیں ملائے گی۔ بی سی سی آئی اپنے کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔“
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ہاتھ ملانا محض روایت ہے، کرکٹ کے قوانین میں اس کی کوئی لازمی شرط نہیں۔
ایشیا کپ میں شروع ہونے والا سلسلہ ویمنز ورلڈ کپ میں بھی جاری رہے گا
اس سے قبل بھارتی صحافی بوریا مجمدار نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ایشیا کپ میں شروع ہونے والا سلسلہ ویمنز ورلڈ کپ میں بھی جاری رہے گا۔
بھارتی صحافی کا کہنا ہے کہ ویمنز ورلڈ کپ میں جو چیز تبدیل ہوگی وہ صرف جنس ہو گی، یعنی مردوں کے بعد اب خواتین کے مقابلے میں بھی وہی کھیل کی روح کے منافی سیاسی سلسلہ چلے گا۔
بھارتی صحافی کے مطابق پاک بھارت ویمنز ورلڈکپ میچ میں بھارتی کپتان ٹاس کے موقع پر پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہیں ملائیں گی نہ ہی میچ کے بعد بھارتی ٹیم پاکستانی ٹیم سے ہاتھ ملانے میدان میں آئے گی۔
پاکستان بھارت کا سفر کیوں نہیں کرے گا؟
ویمنز ورلڈ کپ بھارت اور سری لنکا میں جاری ہے تاہم پاکستان کی ٹیم بھارت کا سفر نہیں کرے گی اور اپنے تمام میچز کولمبو میں کھیلے گی۔
پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے ویمنز ورلڈ کپ کے اپنے میچز بھارت میں کھیلنے سے انکار کیا تھا، جس کے باعث پاکستان ٹیم کے تمام میچز کو سری لنکا میں شیڈول کیا گیا ہے۔
یہ انتظام بی سی سی آئی، پی سی بی اور آئی سی سی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے تحت کیا گیا ہے، جو 2025 چیمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں طے پایا تھا، معاہدے کے مطابق نہ بھارت پاکستان جائے گا اور نہ پاکستان بھارت بلکہ ایونٹس ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوں گے۔
قومی ٹیم کے سیمی فائنل اور فائنل میں کوالیفائی کرنے کی صورت میں یہ دونوں میچز بھی سری لنکا میں ہی کھیلے جائیں گے، آئی سی سی ویمن ورلڈ کپ میں پاک بھارت میچ 5 اکتوبر کو کولمبو میں کھیلا جائے گا۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مینز ایشیا کپ 2025 کے 14 ستمبر کو کھیلے گئے میچ میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے اسپورٹس مین اسپرٹ کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے قومی ٹیم کے کپتان سلمان علی آغا سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا تھا۔
بعد ازاں میچ جیتنے کے بعد بھی بھارتی کھلاڑیوں نے پاکستانی پلیئرز سے ہاتھ ملانے سے منع کر دیا تھا۔
21 ستمبر کو کھیلے گئے ایشیا کپ سپر فور راؤنڈ کے میچ میں بھی پاک-بھارت ٹیموں نے ہاتھ ملانے سے اجتناب کیا تھا جب کہ 28 ستمبر کو دبئی میں کھیلے گئے فائنل مقابلے سے قبل بھارتی کپتان نے سلمان علی آغا اور ٹرافی کے ساتھ فوٹو سیشن کروانے سے انکار کر دیا تھا۔
ٹاس کے موقع پر بھارتی کرکٹ بورڈ کی ضد پر دو میزبانوں نے دونوں کپتانوں سے بات کی تھی، میچ سے قبل اور بعد میں بھی دونوں ٹیموں نے ہاتھ نہیں ملایا تھا۔
اختتامی تقریب سے قبل بھارت نے ایک اور ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر محسن نقوی سے ٹرافی لینے سے انکار کر دیا تھا۔