”جیلیٹ پاکستان لمیٹڈ“ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی پیرنٹ کمپنی پراکٹر اینڈ گیمبل (پی اینڈ جی) نے پاکستان میں اپنا کاروبار بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
کمپنی جانب سے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کو جمعرات کے روز جاری نوٹس میں کہا گیا کہ ’جیلیٹ کمپنی ایل ایل سی نے جیلیٹ پاکستان لمیٹڈ اور اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو آگاہ کیا ہے کہ پراکٹر اینڈ گیمبل نے اپنی عالمی ری اسٹرکچرنگ پالیسی کے تحت پاکستان میں اپنے بزنس کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں پورٹ فولیو، سپلائی چین اور تنظیمی تبدیلیاں شامل ہیں تاکہ ترقی اور قدر میں اضافہ کیا جا سکے۔‘
جیلیٹ پاکستان لمیٹڈ نے مزید کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس جلد طلب کیا جائے گا تاکہ اس کاروباری فیصلے کے بعد کیے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا جا سکے، جن میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج سے ممکنہ ڈیلِسٹنگ بھی شامل ہے۔
پی اینڈ جی، جو کہ ایک امریکی گلوبل کنزیومر گڈز کمپنی ہے اور پیمپرز، ٹائیڈ، جیلیٹ اور ہیڈ اینڈ شولڈرز جیسے برانڈز کے لیے مشہور ہے، اس نے اپنے ایک الگ بیان میں کہا کہ وہ پاکستان میں اپنی مینوفیکچرنگ اور کمرشل سرگرمیاں ختم کر دے گی اور صارفین کو تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے مصنوعات فراہم کی جائیں گی۔
بیان میں کہا گیا کہ ’ہم پاکستان میں اپنی مینوفیکچرنگ اور کمرشل سرگرمیوں کو بتدریج بند کریں گے اور خطے میں موجود دیگر آپریشنز سے صارفین کو سہولیات فراہم کریں گے۔‘
کمپنی کے مطابق یہ عمل کئی ماہ تک جاری رہ سکتا ہے اور اس دوران بزنس معمول کے مطابق چلتا رہے گا۔
پی اینڈ جی نے مزید بتایا کہ اس فیصلے کے بعد سب سے پہلے ملازمین کی منتقلی اور ان کے مستقبل پر توجہ دی جائے گی۔ ایسے ملازمین جن کی نوکریاں متاثر ہوں گی انہیں کمپنی کے دیگر عالمی آپریشنز میں مواقع فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی یا پھر مقامی قوانین کے مطابق علیحدگی پیکج دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ جون میں پی اینڈ جی نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی عالمی ری اسٹرکچرنگ کے تحت آئندہ دو برسوں میں 7 ہزار ملازمتیں ختم کرے گی، جو کہ اس کے نان-مینوفیکچرنگ اسٹاف کا تقریباً 15 فیصد بنتا ہے۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے جب حالیہ مہینوں میں کئی بڑی غیر ملکی کمپنیاں پاکستان سے اپنے آپریشنز سمیٹ چکی ہیں۔ جولائی میں رائیڈ ہیلنگ کمپنی ”کریم“ نے پاکستان میں اپنی سروس بند کر دی تھی جبکہ مائیکروسافٹ نے بھی اپنے تمام آپریشنز ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
اس حوالے سے خیبرپختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ پالیسیوں میں عدم تسلسل پاکستان کو مسلسل نقصان پہنچا رہا ہے۔ ان کے مطابق اپریل 2022 کے بعد کا دور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ ثابت ہوا ہے اور اس دوران کئی عالمی پرانی کمپنیاں ملک چھوڑ چکی ہیں۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ انڈیکس اضافے کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کار دلچسپی نہیں لے رہے اور صرف جنوری 2025 سے اب تک غیر ملکی سرمایہ کار 248 ملین امریکی ڈالر سے زائد کا سرمایہ نکال چکے ہیں، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستانی مارکیٹ کس طرح غیر پرکشش بنتی جا رہی ہے۔