الجزیرہ کے مطابق ایک باخبر سفارتی ذریعے نے بتایا کہ مذاکرات کے لیے حماس کا وفد اتوار کو دوحہ سے قاہرہ روانہ ہوگا، جبکہ ایک قطری وفد بھی امن منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے شریک ہوگا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی 20 نکاتی جنگ بندی تجویز کے مطابق پہلے مرحلے میں تمام اسرائیلی قیدیوں کی واپسی کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کیے جائیں گے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے تصدیق کی کہ ایک اسرائیلی وفد بھی قاہرہ جائے گا تاکہ قیدیوں کی رہائی، جنگ بندی اور عملدرآمد کی ٹائم لائن طے کی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں حماس کو غیر مسلح کرنا بھی شامل ہے، جو یا تو امن منصوبے کے ذریعے یا فوجی کارروائی سے مکمل کیا جائے گا۔
قبل ازیں، امریکی صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ حماس نے ان کے امن منصوبے پر زیادہ تر مثبت ردعمل دیا ہے اور امن کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
ٹرمپ نے اسرائیل سے غزہ پر بمباری فوری بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ ان کے مطابق، یہ منصوبہ غزہ میں جنگ کے خاتمے، قیدیوں کی رہائی، اور علاقے میں ٹیکنوکریٹ حکومت کے قیام کی سمت ایک اہم قدم ہے۔