ذرائع کے مطابق حماس نے جنگ بندی کے لیے کئی اہم شرائط سامنے رکھی ہیں، جن میں چھ سرکردہ فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور غزہ کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی فراہمی شامل ہے۔
حماس وفد کی قیادت سینئر رہنما خلیل الحیہ کر رہے ہیں جو اسرائیلی حملے کے بعد پہلی بار منظر عام پر آئے ہیں۔
امریکی صدر کے داماد اور مشرق وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی جیرڈ کشنر اور امریکی سفارت کار اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہیں۔
مذاکرات کا محور یرغمالیوں اور سیاسی قیدیوں کی فہرستیں ہیں جن پر بات چیت جاری ہے تاکہ ممکنہ رہائی کی راہ ہموار کی جا سکے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ کا کہنا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں کہ قیدیوں کی رہائی جلد ممکن بنائی جائے تاکہ مذاکرات اگلے مرحلے میں داخل ہو سکیں۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے مذاکراتی عمل میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر جنگ بندی کو حتمی شکل دی جائے بصورت دیگر اگر حماس نے غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کیا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔