ان کا کہنا تھا کہ معاہدہ جلد متوقع ہے جس سے خطے میں دیرپا امن کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم زبردست پیش رفت کر رہے ہیں حماس ان نکات سے متفق ہو رہی ہے جو انتہائی اہم ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ عالمی رہنما بشمول ترک صدر رجب طیب اردوان اور اردن کے شاہ عبداللہ نے امن منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو یرغمالیوں سے متعلق کسی بھی معاہدے میں سخت مؤقف نہ اپنانے کی ہدایت نہیں دی لیکن مذاکرات کے تمام فریق مثبت سمت میں بڑھ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گفتگو کے دوران ایک بار پھر تجارتی معاہدوں اور ٹیرف پالیسیوں کے ذریعے جنگیں روکنے کا دعویٰ دہرایا۔
انہوں نے کہا ko ہم نے تجارت کے ذریعے سات جنگیں روکیں، ان میں سے ایک پاکستان اور بھارت کے درمیان بھی تھی، جس میں سات طیارے گرائے گئے تھے۔
مزید برآں انہوں نے کہا کہ فوجی تعیناتی کے بعد واشنگٹن ڈی سی اب پرامن شہر بن چکا ہے۔