ترجمان اے این ایف کے مطابق ادارے کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ منشیات کے بین الاقوامی اسمگلر اندرونِ سندھ کے غریب اور مجبور افراد کو ورغلا کر خلیجی ممالک، بالخصوص سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور عمان میں منشیات اسمگلنگ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
اے این ایف نے جدید اور تکنیکی بنیادوں پر کی گئی تفتیش کے دوران مشکوک افراد کی فزیکل اور ڈیجیٹل نگرانی سے یہ شواہد حاصل کیے کہ گروہ کے کارندے کم پڑھے لکھے نوجوانوں کو سہانے مستقبل کے جھوٹے خواب دکھا کر منشیات پیٹ میں کیپسولز کی صورت میں چھپا کر بیرون ملک اسمگل کرنے پر آمادہ کرتے تھے۔
ترجمان کے مطابق اس گروہ سے تعلق رکھنے والے چار اسمگلرز کو سعودی عرب میں گرفتار کیا گیا، جبکہ صرف سات دن کے اندر اے این ایف نے مزید تین منشیات کیریئرز کو منشیات سمیت گرفتار کر لیا۔
ان گرفتاریوں کے بعد اے این ایف نے اعلیٰ سطح کی تفتیش کے نتیجے میں گروہ کے سرغنہ حاجی طارق خان کو خیبر پختونخوا سے گرفتار کیا۔ مجموعی طور پر اس نیٹ ورک کے 9 افراد کو گرفتار کر کے گروہ کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
ترجمان اے این ایف کا کہنا ہے کہ دیگر مفرور ملزمان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے اور بہت جلد وہ بھی قانون کی گرفت میں ہوں گے۔