جسٹس امین الدین کا تحریر کردہ 5 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا گیا ہے جس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا۔
پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہائی کورٹ کے جج کو عبوری حکم کے ذریعے عدالتی فرائض سے نہیں روکا جا سکتا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ پہلے دفتر کے اعتراضات کا فیصلہ کرے اور قانون کے مطابق کارروائی آگے بڑھائے، توقع ہے کہ ہائیکورٹ پہلے آفس اعتراضات کا فیصلہ کرے گی۔ ہائیکورٹ کو قانون کے مطابق مقدمہ چلانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق دوران سماعت درخواست گزار سے بھی عدالتی حکم کے دفاع سے متعلق پوچھا گیا اور سپریم کورٹ کے ملک اسد کیس کو تفصیل سے پڑھنے کا حوالہ دیا، درخواست گزار نے فیصلہ پڑھنے کے بعد جسٹس جہانگیری کو عدالتی امور سے روکنے کے حکم کا دفاع نہیں کیا۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے جسٹس جہانگیری کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے کے لیے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جبکہ جج کے حوالے سے معلومات حاصل کرنے سے متعلق درخواست پر سپریم کورٹ کا فیصلہ پہلے ہی موجود ہے۔