معاشرے کی خوبصورتی

انسان کی فطرت میں یکسانیت ہی نہیں یا یہ کہہ لیں کہ انسانی سوچ اور خواہشات میں وقت کے ساتھ تبدیلی رونما ہوتی رہتی ہے۔ دنیا کی تخلیق سے لے کر آج تک کی تاریخ میں ردوبدل بھی تنوع کا ہی مرکز بنی رہی۔

ہر دور میں نئی سوچ جنم لیتی ہے، اور اس نئی سوچ کے ساتھ نئے آغاز ہوتے ہیں، نئے راستے بنتے ہیں اور نئے حل تلاش کیے جاتے ہیں۔ اگر آپ ماضی کی کتابیں پڑھیں تو محسوس کریں گے کہ ان کے کئی نظریے آج فرسودہ ہوچکے ہیں۔ کبھی انسان نے صرف تھری ڈائمنشن کی کھوج کی تھی، مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ نئی سوچ نے جنم لیا، اور اب فورتھ ڈائمنشن کا تصور بھی سامنے آچکا ہے۔

یہ سب اس بات کی گواہی ہے کہ انسان کی فطرت میں یکسانیت نہیں بلکہ تنوع ہے۔ وہ ہمیشہ آگے بڑھنے، نئی حقیقتوں کو تلاش کرنے اور ناممکن کو ممکن بنانے کی خواہش رکھتا ہے۔ اور وہ وقت دور نہیں کہ انسان پلک جھپکتے ہی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوسکے گا۔

دنیا میں کہیں بھی دیکھیں تو روشن خیالی کے بغیر کامیابی اور ترقی ممکن نہیں۔ آج کے دور میں اس کی مثال امریکا کی ہے۔ ابراہم لنکن امریکا کے صدر بنے تو ان کو اس بات کا اندازہ تھا کہ اگر ترقی اور کامیابی حاصل کرنا ہے تو برسوں پرانی روش پر چلنا ممکن نہیں۔ مثبت سوچ کے ساتھ ہر پہلو پر غورو فکر ،جدت پسندی اور اختلاف رائے کے عنصر کو شامل کرنا ضروری ہے اور انھوں نے یہی حکمت عملی اپناتے ہوئے دنیا بھر کے ذہین افراد کو اپنے ملک کی ترقی میں شامل کیا۔ جس کی وجہ سے آج امریکا ایجادات میں سب سے آگے ہے۔ دنیا میں کہیں بھی ذہین افراد موجود ہوں امریکا ان کو خوش آمدید کہتا ہے۔

سیلیکون ویلی کو دنیا کا سب سے بڑا انوویشن ہب بھی کہا جاتا ہے۔ سیلیکون ویلی میں ہزاروں اسٹارٹ اپس، تحقیقی ادارے، اور سرمایہ کاری کے مراکز ہیں۔

گوگل، میٹا، اوریکل، ٹیسلا ہو، چاہے فیس بک ہو، یہاں پر دنیا بھر کے ذہین افراد کام کررہے ہیں۔ وہی قومیں ترقی کرتی ہیں جو یکسانیت نہیں بلکہ تنوع کو اہمیت دیتی ہیں۔

نیوٹن سے لے کر آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے دور تک جتنی بھی دریافتیں ہوئیں وہ سب اختلاف رائے کا نتیجہ ہیں۔ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے دور میں ڈیڑھ انچ کی چار دیواری میں محصور ہونا عقل مندی نہیں خودکشی ہے۔ اور جو معاشرے یکسانیت پر عمل کرتے ہیں دراصل وہ دنیا کا مقابلہ کرنے سے ڈرتے ہیں یا یہ کہہ لیں احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔

پاکستان آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے۔ جہاں کثرت سے مختلف مذاہب اور تہذیب شامل ہیں۔ تعلیم کے شعبے میں سب یکجا ہوتے ہیں اور سب مل کر معاشرے کو بہتر بنانے میں کردارا ادا کرتے ہیں۔ لیکن کیا وجوہات ہیں جو ہمارے معاشرے کو ترقی کرنے سے روک رہی ہیں؟ اس میں دو رائے نہیں ہمارے معاشرے میں تنوع کا فقدان ہے۔ کولہو کے بیل کی طرح یکسانیت پر زندگی گزار رہے ہیں۔ تمام اختلافات کے باوجود ایک قوم بنیں تاکہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔

Similar Posts