واشنگٹن: امریکا نے غزہ میں حالیہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کی نگرانی کے لیے تقریباً 200 فوجی اہلکاروں کو اسرائیل بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اہلکار بین الاقوامی مشترکہ ٹیم کا حصہ ہوں گے جس میں اس معاہدے کے شراکت دار ممالک، این جی اوز اور نجی شعبے کے افراد بھی شامل ہوں گے۔
خبر ایجنسی اے پی کے مطابق سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ امریکا کی نگرانی میں دو سو اہلکاروں پر مشتمل ایک بین الاقوامی فورس غزہ میں جنگ بندی کی نگرانی کرے گی۔
اس فورس میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجی اہلکار شامل ہوں گے۔ مشترکہ فورس کے بنیادی فرائض میں جنگ بندی معاہدے پرعمل درآمد یقینی بنانا، کسی ممکنہ خلاف ورزی یا دراندازی کی نگرانی کرنا شامل ہوگا۔ تاہم اس مشترکہ فورس کو کس مقام پر تعینات کیا جائے گا، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔
کوآرڈی نیشن سینٹر کا قیام:
امریکی حکام کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ (CENTCOM) کی نگرانی میں اسرائیل میں ”سول-ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر“ قائم کیا جائے گا جو نہ صرف انسانی امداد کی ترسیل بلکہ سیکیورٹی اور لاجسٹکس میں بھی معاونت کرے گا۔
اےپی کے مطابق ایک سینئر امریکی عہدیدار نے بتایا کہ ”یہ اہلکار ٹرانسپورٹ، منصوبہ بندی، سیکیورٹی، انجینئرنگ اور لاجسٹکس کے ماہر ہوں گے، لیکن کسی بھی امریکی فوجی کو غزہ کے اندر تعینات نہیں کیا جائے گا۔“
دیگر ممالک کی شمولیت
امریکی حکام کے مطابق اس مشترکہ فورس میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کی افواج کے اہلکار بھی شامل ہوں گے جو اِن امریکی اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔ یہ فورس اسرائیلی افواج کے ساتھ کام کرے گی اور جنگ بندی کے نفاذ کے عمل کو بھی مانیٹر کرے گی۔
واضح رہے کہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے۔ معاہدے کے مطابق، اسرائیل غزہ سے جزوی طور پر فوجی انخلا کرے گا اور حماس ان اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی جنہیں اکتوبر میں شروع ہونے والی تازہ جنگ کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بدلے میں اسرائیل متعدد فلسطینی قیدیوں کو آزاد کرے گا۔