اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان اور ریاست کی پالیسی ہے کہ جتھوں کے ہاتھوں بلیک میل نہیں ہونا، پاکستانی حکومت اس بات پر کلیئر ہے کہ احتجاج کرنا جمہوری حق ہے مگر یہ حق آئین میں شرائط کے ساتھ دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کا احتجاج اور جھتہ ریکارڈ پر ہے کہ قومی املاک اور سیکیورٹی فورسسز کے لوگ شہید ہوئے، جھتوں کی سیاست اور مطالبات منوانے کی کوئی گنجائش نہیں ہے، پوری دنیا میں غزہ کے لیے جنہوں نے آواز اٹھائی وہ آج خوش ہیں، تمام اسلامی ممالک بڑے المیے کے بعد ان کو حق ملنے پر خوش ہیں، فلسطین اور حماس کے لوگ خوش ہیں اور پاکستان ان ممالک میں سے ہے جنہوں ںے فلسطین کے لئے ہمیشہ آواز بلند کی مگر یہاں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ مسئلہ فلسطین حل ہوگیا اور وہ سب خوش اور مطمئن ہیں تو ان کے نام پر ٹی ایل پی یہاں احتجاج کیوں کررہی ہے؟
طلال چوہدری نے کہا کہ اس کا مقصد کچھ اور ہے، مسجد کو سیاسی دفتر بنا کر مسجد کے تقدس کو خراب کیا گیا، لاہور میں ایک درجن سے زائد پولیس اور رینجرز کے لوگ زخمی ہیں، ٹی ایل پی پر حکومت نے ابھی طاقت کا استعمال نہیں کیا، ابھی یہ لوگ لاہور سے 2000 کی تعداد میں نکل آئے ہیں، ہمارے پولیس اہلکاروں اور افسران کے پاس کوئی آتشی ہتھیار نہیں، انہوں نے سیف سٹی کے کیمروں کو توڑا تاکہ حملہ کرتے ہوئے انہیں پکڑا نہیں جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ اور تشدد کا استعمال ٹی ایل پی کی طرف سے ہوا ہے، چند سو لوگوں کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے، وفاقی حکومت صوبوں سے مسلسل رابطے میں ہے، وہ لوگ بھی گرفتار ہیں کہ جن لوگوں کے پاس ڈنڈے کیل شیشے کی گولیاں تھیں، ان کے ویڈیو بیان بھی موجود ہیں، ایک پولیس اہلکار کو اغواء کرتے ہوئے، لیکر کر جا رہے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پوری صورتحال کو مسلسل مانیٹر کر رہی ہے، لاہور کا صرف ایک روڈ بند ہے، باقی سب کھلا ہوا ہے، طاقت کے استعمال کے بغیر ان کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن ایک بات کلئیر ہے ان کو آگے نہیں بڑھنے دیا جائے گا۔
طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ انٹیلی جنس اطلاع پر انٹرنیٹ سگنلز کو بند کیا گیا تھا اب کھول دیے گئے ہیں، چند راستے بند ہیں ان کو بھی کھول دیا جائے گا۔