غزہ جنگ بندی معاہدے کی تفصیلات سامنے آگئیں

اسرائیلی فوج کی جانب سے جمعے کی دوپہر 12 بجے سے غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کی تصدیق کر دی گئی ہے۔ جمعے کو اسرائیلی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کے اندر ”آپریشنل پوزیشنز کو ایڈجسٹ“ کر رہی ہے۔ یہ جنگ بندی حماس اور اسرائیل کے درمیان ایک امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کے نتیجے میں ہوئی ہے۔

مصر میں ہونے والے طویل مذاکرات کے بعد اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کی رہائی کا معاہدہ طے پایا تھا جس کی کامیابی کی صورت میں غزہ میں دو سال سے جاری جنگ کا خاتمہ یقینی ہے۔ اس معاہدے کی چند اہم شقیں یہ ہیں:

جنگ بندی اور اسرائیلی فوج کی واپسی

معاہدے کے مطابق اسرائیلی فوج 24 گھنٹوں کے اندر غزہ کے شہری علاقوں سے پیچھے ہٹ کر طے شدہ لائنز پر واپس چلی جائے گی تاکہ عام شہریوں سے ٹکراؤ کم سے کم ہو۔

رائٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج بڑے شہری مراکز سے تو پیچھے ہٹ جائے گی لیکن غزہ کے تقریباً نصف حصے پر قابض رہے گی۔


AAJ News Whatsapp

یرغمالیوں کی رہائی

فوجی انخلاء کے 72 گھنٹوں کے اندر اندر غزہ میں موجود تمام 48 یرغمالیوں کو اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کے حوالے کر دیا جائے گا۔ ان 48 میں سے 20 یرغمالیوں کے زندہ ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے، جبکہ لاشوں کی تلاش کے لیے بین الاقوامی مدد حاصل کی جائے گی۔

اسرائیل کی جانب سے 250 فلسطینی قیدیوں، 1700 بالغ اور 22 کم عمر افراد کو رہا کیا جائے گا جنہیں غزہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ جبکہ 360 فلسطینی جنگجوؤں کی لاشیں بھی واپس کی جائیں گی۔

جن قیدیوں پر اسرائیلیوں کے قتل کا الزام ہے، انہیں غزہ یا بیرونِ ملک بھیجا جائے گا اور ان پر مغربی کنارے اور اسرائیل میں داخلے پر مستقل پابندی ہوگی۔

انسانی امداد

معاہدے کے مطابق غزہ میں انسانی امداد میں اضافہ کیا جائے گا اور شمالی و جنوبی غزہ کے درمیان دو مرکزی سڑکوں پر امدادی ٹرکوں کو آزادی سے نقل و حرکت کی اجازت ہو گی۔ اسرائیلی حکام کے مطابق روزانہ 600 ٹرک غزہ میں داخل ہوں گے جن میں خوراک، طبی سامان، خیمے، ایندھن، گیس اور دیگر ضروری اشیاء شامل ہوں گی۔

پانی، نکاسی آب اور بیکریوں جیسے بنیادی ڈھانچے کی مرمت کے لیے بھی سامان لے جانے کی اجازت دی جائے گی۔

غزہ سے نقل مکانی اور واپسی

غزہ کے رہائشیوں کو مصر کے رفح بارڈر کے ذریعے غزہ سے باہر جانے کی اجازت دی جائے گی، تاہم یہ اجازت اسرائیلی منظوری سے مشروط ہو گی اور یورپی یونین کے مبصرین کی نگرانی میں دی جائے گی۔

اسی طرح غزہ میں واپسی کے خواہش مند افراد کو بھی اسرائیل کی منظوری کے بعد داخلے کی اجازت دی جائے گی، جس کے لیے مصر اور اسرائیل کے درمیان ایک نیا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔

Similar Posts