افغان وزیر خارجہ کا دورہ بھارت، خاتون صحافی کو تقریب سے نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار

افغانستان کے عبوری وزیرخارجہ امیرخان متقی کے دورہ بھارت کے دوران سفارت خانے میں منعقدہ تقریب کی کوریج کے لیے آئی ہوئی خاتون صحافی کو باہر نکالنے پر شدید تنقید اور غصے کا اظہار کیا گیا۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں افغانستان کے سفارت خانے میں تقریب سے خاتون رپورٹر کو باہر نکالنے پر بھارتی سیاست دانوں اور صحافیوں کی جانب سے تنقید کی گئی اور حکومت کو اس حوالے سے بات نہ کرنے پر ناکام ٹھہرایا جا رہا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغان سفارت خانے میں وزیر خارجہ امیر خان متقی کی تقریب کے لیے 16 مرد صحافیوں کو منتخب کیا گیا تھا جبکہ خواتین صحافیوں اور غیرملکی میڈیا کو دور رکھا گیا۔

دوسری جانب افغانستان میں طالبان حکومت کی وزارت خارجہ کے ترجمان اور وفد میں شامل زئی تکیل نے کسی صحافی کو تقریب کی کوریج سے باہر نکالنے کی خبروں کی تردید کی اور کہا کہ سفارت خانے میں آئے ہوئے تمام صحافیوں کو شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔

بھارت کی وزارت خارجہ نے بتایا کہ افغانستان کے سفارت خانے میں صحافیوں کے پروگرام سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق طالبان حکومت کے ذرائع نے تسلیم کیا کہ خواتین صحافیوں کو دعوت نہیں دی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ بی بی سی کی خاتون صحافی کو باقاعدہ رابطہ کاری نہ ہونے پر الگ کیا گیا اور اگر دہلی میں مزید کوئی پروگرام ہوا تو دعوت دی جائے گی۔

بھارت کی اپوزیشن جماعت کے قائد راہول گاندھی نے کہا کہ پروگرام جاری رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت کی ہر خاتون کو واضح کیا ہے کہ آپ کمزور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں خواتین کو ہر جگہ شرکت کے لیے برابری کا حق حاصل ہے۔

بھارتی صحافی نے خاتون رپورٹر کو تقریب سےروکنے پر مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ اس تقریب میں شامل تھی یا نہیں لیکن یہ امتیازی اقدام کی اجازت دی گئی اور بغیر کسی رکاوٹ کے تقریب جاری رہی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت یہ یقینی بنائے کہ بھارت میں منعقد ہونے والی سفارتی تقریبات میں صحافیوں کی بلاتفریق رسائی ہوگی۔

پریانکا گاندھی نے نریندر مودی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ تقریب سے خاتون صحافی کو الگ کرنے کی وضاحت کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی قابل ترین خواتین صحافیوں میں سے ایک صحافی کے ساتھ ملک میں اس طرح کی بے عزتی کی اجازت دی گئی جہاں خواتین اس کا فخر ہیں۔

بھارت کے دیگر سیاسی رہنماؤں نے غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تقریب میں مدعو مرد صحافیوں کو خاتون صحافی کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے وہاں سے واک آؤٹ کرنا چاہیے تھا اور ہمارے مرد صحافی اس تقریب میں کیوں بیٹھے رہے۔

بھارتی سیاست دان ماہوا موئترا نے سوشل میڈیا میں بیان میں کہا کہ حکومت نے طالبان وزیر کو تقریب کی کوریج سے خاتون صحافی کو دور رکھنے کی اجازت دے کر بھارت کی تمام خواتین کی تضحیک کی ہے اور یہ شرم ناک واقعہ ہے۔

Similar Posts