فیصل آباد میں پریس کانفرنس کے دوران رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ مسلح افواج نے جو کارروائی کی، یہ وقت کی ضرورت ہے جب 30،30 جنازے پڑھے جارہے تھے تو پوری قوم کے دلوں میں یہ سوال اٹھ رہا تھا کہ کب تک جوان سپوتوں کے جنازے پڑھتے رہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر دل میں یہ بات تھی اس کا جواب دیا جانا چاہیے اور اتنا ہی موثر دیا جانا چاہیے جتنا جواب کل دیا گیا، اس پر میں وزیراعظم ، صدر پاکستان اور فیلڈ مارشل عاصم منیر کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ جواب تو وقت کی ضرورت تھی لیکن جس موثر انداز سے جواب دیا، حق یہ بنتا تھا اور یہی تقاضا ہے، اب سیاسی قیادت کو اس موقع پر لبیک کہنا چاہیے۔
راناثنااللہ نے کہا کہ اس موقع پر میں ایک مذہبی جماعت جو غزہ مارچ کے نام پر احتجاج کررہی ہے، ان سے کہنا چاہوں گا آپ کے احتجاج میں پرتشدد واقعات ہوئے ہیں، اس حوالے سے مفتی منیب الرحمٰن، مولانا فضل الرحمٰن اور علامہ طاہر اشرفی سمیت دیگر رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ موقع احتجاج کا نہیں، ایسے وقت میں جب افواج اپنے شہدا کے خون کا بدلا لے رہی ہے، آپ بے شک ہماری نہیں سنیں لیکن پاک فوج کے ساتھ کھڑے ہوں، پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جن شہدا کے خون کا حساب چکایا جارہا ہے، ان کے ساتھ کھڑے ہوتے ہوئے اس احتجاج کو موخر کریں۔