کراچی میں انسداد منشیات عدالت نے چاول برآمد کرنے کی آڑ میں ہیروئن اسمگل کرنے کے تین مقدمات کا فیصلہ سنا دیا۔
عدالت نے فیصل آباد کے ایکسپورٹر علی اکبر مرزا کو مجموعی طور پر 64 برس قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے ملزم پر مجموعی طور پر 25 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔جرمانہ کی عدم ادائیگی پر ملزم کو مزید 15 ماہ قید بھگتنا ہوگی۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزم نے رشوت کے حوالے سے کوئی خاص ثبوت پیش نہیں کر سکا۔ ہیروئن کا پاؤڈر حساس ہوتا ہے، وہ ماحول کی تبدیلی کی وجہ سے سخت دانوں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
ملزم نے بیان میں کہا تھا کہ اے این ایف نے رشوت طلب کی تھی، نا دینے پر کیس کردیا گیا۔
وکیل صفائی نے کہا تھا کہ منشیات برآمد ہوئی تو وہ پاوڈر کی شکل میں تھی لیکن عدالت میں چھوٹی بالز کی شکل میں پیش کی گئی۔ ریکوری کے وقت کوئی تصویر یا ویڈیو نہیں بنائی گئی۔
پراسیکیوٹر کے مطابق ملزم کنٹینر میں ہیروئن چھپا کر دبئی بھجوا رہا تھا۔ پراسیکیوٹر عبد الحنان نے موقف دیا تھا کہ اے این ایف نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کیا۔دوران تفتیش معلوم ہوا ملزم نے دو کنٹینرز میں منشیات چھپا کر افریقا بھی بھیجے ہیں۔ وہ کنٹینر واپس کردیئے گئے اور اب قاسم انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پر موجود ہیں۔
اے این ایف نے کارروائی کرتے ہوئے دونوں کنٹینرز سے 20 کلو ہیروئن برآمد کی۔ ہیروئن چاولوں کی بوریوں کے اندر تھیلیوں میں چھپا کر رکھی گئی تھی۔ کیس میں حاجی محمد، بادشاہ خان، عباس لیاقت اور محمد سلیم کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔