آلات موسیقی

موسیقی کے آلات کے ذریعے جو آواز جنم لیتی ہے اس کو علم موسیقی کی زبان میں ’’ساز‘‘ کا نام دیا جاتا ہے ایک موسیقار ان آلات کے ذریعے موسیقی کی دھن تیار کرتا ہے موسیقی کے ہر آلات اپنی ایک جداگانہ آواز رکھتے ہیں اور ہر دھن کا اپنا ایک مزاج (کیفیت) ہوتی ہے اسے علم موسیقی میں ’’رس‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کا جاننا ہر موسیقار کے لیے ضروری ہے۔

 فنون لطیفہ (فائن آرٹ) کے طالب علموں بالخصوص علم موسیقی سے دلچسپی رکھنے والے طلبا کی رہنمائی کے لیے چند اہم موسیقی کے آلات کا مختصر تعارف پیش کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی رہنمائی ہو سکے۔

طبلہ

موسیقی کا یہ آلہ دونوں ہاتھوں سے بجانے والے چھوٹے چھوٹے ڈھولوں پر مشتمل ہوتا ہے جو خوش آہنگی کی فوقیت ستار کو بین پر حاصل ہے وہی طبلے کو پکھاوج پر حاصل ہے طبلہ عمومی طور پر کلاسیکی موسیقی میں استعمال ہوتا ہے۔

پکھاوج

یہ تال کا قدیم ساز ہے مردنگ کی ترقی یافتہ شکل ہے مردنگ مٹی کی اور پکھاوج لکڑی کی ہوتی ہے یہ ساز انگلیوں سے کم اور ہتھیلیوں سے زیادہ بجایا جاتا ہے اس کا استعمال بھی کلاسیکی موسیقی میں ہوتا ہے۔

سارنگی

قدرت کا بنایا ہوا سب سے مکمل ساز ’’ انسانی گلا ‘‘ ہے جو آواز کے ہر ممکن اتار چڑھاؤ کی ادائیگی پر قدرت رکھتا ہے، لیکن موسیقی کے آلات میں سارنگی وہ واحد ساز ہے جو سب سے زیادہ انسانی آواز سے ملتا ہے، سنگت کے کلاسیکی سازوں میں سارنگی سب سے مشکل اور اعلیٰ ساز ہے اسے مشرق کا ’’وائلن ‘‘کا نام بھی دیا جاتا ہے۔

بانسری

یہ قدیم ترین ساز ہے اس میں پھونک کے ذریعے مختلف سُر پیدا کیے جاتے ہیں اس لیے اسے پھونک کے اہم ساز میں شمار کیا جاتا ہے، اسے بانس کی لکڑی سے بنایا جاتا ہے جس میں چھ سوراخ ہوتے ہیں جنھیں کھولنے اور بند کرنے سے تمام سُر پیدا ہوتے ہیں اس کا استعمال کلاسیکی اور لائٹ موسیقی میں ہوتا ہے۔

ستار

اس آلہ موسیقی میں سات تار ہوتے ہیں اسی خصوصیت کی بنا پر اس کا نام ’’ستار‘‘ ہو گیا ہے۔ یہ موسیقی کا نامور ساز ہے ۔

ہارمونیم

یہ موسیقی کا اہم ساز ہے جو مغربی آلہ موسیقی آرکسٹراکی ایک شکل ہے اس کا بجانا آسان ہے یہ پیانو کی طرح Keyboard پر مشتمل ہوتا ہے اس میں نصب شدہ Reed کے ذریعے آواز پیدا کی جاتی ہے ۔

نقارہ

یہ قدیم جنگی ساز ہے جو مغربی موسیقی کے آلہ موسیقی ڈرم سے ملتا جلتا ہے۔

ڈھول

تال کے سازوں میں سب سے نمایاں اور سرکردہ آلہ موسیقی ڈھول ہے۔ پاکستان میں یہ شادی بیاہ اور کھیل تماشے میں اس کا استعمال عام ہے۔

ڈھولک

  یہ لوک ساز ہے جو دیہاتوں میں بجایا جاتا ہے اس ساز میں طبلہ کی طرح لگے بندھے سُر نہیں ہوتے بلکہ یہ اس کے حجم اور بناوٹ کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں۔

الغورہ

یہ بانسری نما ہوتا ہے جس میں دو چھوٹی چھوٹی بانسریاں ہوتی ہیں اس لیے اسے بانسری کی طرح پھونک کے اہم سازوں میں شمار کیا جاتا ہے ۔

Similar Posts