وائٹ ہاؤس کے حکام کے مطابق واشنگٹن اور نئی دہلی کے درمیان حالیہ مذاکرات میں امریکا نے واضح کیا کہ روسی تیل کی درآمدات جاری رہنے کی صورت میں بھارت کو بھاری اقتصادی دباؤ اور اضافی ٹیرف کا سامنا کرنا پڑے گا۔
نتیجے کے طور پر بھارتی ریفائنریوں نے پہلے ہی روس سے تیل کی درآمدات نصف کر دی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی کمپنیاں مرحلہ وار روسی تیل پر انحصار ختم کرنے کی تیاری کر رہی ہیں جب کہ یہ عمل دسمبر سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اوول آفس میں گفتگو کے دوران فخر سے دعویٰ کیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے روسی تیل نہ خریدنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ بھارت کے روس سے تیل لینے پر ناخوش تھے لیکن اب یہ معاملہ حل ہوچکا ہے۔
دوسری جانب بھارت کی وزارت خارجہ نے حسبِ روایت حقیقت چھپانے کی کوشش کرتے ہوئے اس اعتراف کی تردید کی ہے۔