حالیہ سیلاب سے ملکی معیشت کو 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے، احسن اقبال

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے لیے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا جبکہ حالیہ سیلاب میں ملکی معیشت کو ابتدائی تخمینے کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ماہانہ ترقیاتی اپڈیٹ اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کی ابتدائی تخمینہ رپورٹ سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ سیلاب سے بہت تباہی ہوئی ہے، حالیہ چند ہفتوں میں پاکستان نے بہت بڑے سیلاب کا سامنا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نقصانات کا ابتدائی تخمینے کی رپورٹ مرتب کرکے وزیراعظم کو بھجوائی ہے، ایک ہزار سے زیادہ جانیں ضائع ہوئی ہیں، ابتدائی تخمینے کے مطابق 822 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ زرعی شعبے میں 430 ارب روپے اور انفرا اسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان ہوا، پنجاب میں دو لاکھ 13 ہزار،  بلوچستان میں 6 ہزار سے زائد گھر، سندھ میں 3332، خیبرپختونخوا میں 3200 سے زائد گھر، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں 3 ہزار60 سو سے زائد گھروں کو نقصان ہوا ہے۔

احسن اقبال  نے کہا کہ 2267 سے  سے زیادہ تعلیمی ادارے سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، 0۔6 سے 1۔2  ملین ٹن چاول کی فصل متاثر ہونے کا خدشہ ہے، مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں مہنگائی 9.2 فیصد سے کم ہو کر  4.2 فیصد پر آگئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 12.5 فیصد ٹیکس کولیکشن میں پہلی سہ ماہی میں اضافہ ہوا ہے، نجی شعبے اور بینکوں کے کریڈیٹ میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، نجی شعبہ کاروباری وسعت کی طرف گامزن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ترسیلات زر میں 5.8 فیصد اضافہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے اعتماد کی بحالی کو ظاہر کرتا ہے، حکومت نے 2884 ارب روپے ٹیکس جمع کیا اور گزشتہ سال اسی مدت میں 2563 ارب ٹیکس جمع ہوا تھا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے سفارتی سطح پر بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں، غزہ امن معاہدے سے پاک-امریکا تعلقات نئے سرے سے استوار ہو رہے ہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ معرکہ حق اور سعودی عرب کے ساتھ معاہدہ بھی بڑی کامیابی ہے، اب پاکستان کو تیز ترقی کی طرف لے کر جانا ہے، اس کے لیے ہر شعبے میں میں اسٹرکچرل اصلاحات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک ٹریلین ڈالر کی معیشت بننے کے لیے گورننس اور ریگولیشن اسٹرکچر کو جدید بنانا ہوگا، اڑان پاکستان پروگرام کے تحت 2035 تک ایک ٹریلین کی معیشت بنانا ہے، ہمارے پاس ٹیلیٹ اور وسائل کی کمی نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں امن  معاہدہ ہوا ہے، پاکستان کے کردار کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تسلیم کیا، پاک-سعودی معاہدہ اہم ہے، معرکہ حق میں کامیابی ملی۔

وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ 2026 کو اصلاحات اور جدت کے سال کے طور پر منایا جائے گا، ہم گورنس کے ڈھانچے کو دوبارہ ترتیب دیں گے،  ریڈ ٹیپ کے نظام کو ختم کریں گے اور کاروبار دوست ملک بنیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے لیے بزنس فریم ورک قائم کیا جائے گا، معاشرے کے اندر یکجہتی کو فروغ دینا ہے، معاشرتی اصلاحات میں علما کو بھی شامل کریں گے اور کوشش کریں گے کہ ہماری سول سروس جدید دور کے تقاضوں کے مطابق ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پالیسیوں کا تسلسل اور بزنس فرینڈلی ماحول ہو گا تو اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گا، ہمیں پاکستان میں سرمایہ کاری کو پروموٹ کر نے کے لیے زیادہ سے زیادہ سہولیات دینے کی ضرورت ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں نئے صوبے بنانے کے لیے ایک آئینی طریقہ موجود ہے، نئے صوبے اس وقت تک نہیں بن سکتے جب تک قومی اتفاق رائے نہ ہو، چین کی ترقی میں لوکل حکومت کا ایک کلیدی کردار ہے۔

Similar Posts