ماہرین خبردار کر رہے ہیں اگر فوری حفاظتی اقدامات نہ کیے گئے تو اگلی دہائی میں یہ جانور پاکستان کے کئی علاقوں سے مکمل طور پر غائب ہو سکتا ہے۔
جنوبی ایشیا میں انڈین وولف کی آبادی 3ہزار کے قریب ہے جن میں سے ایک چھوٹی تعداد پاکستان میں ہے۔پاکستان میں یہ جنوبی پنجاب کے چولستان، سالٹ رینج اور سندھ کے ریگستانی علاقوں میں پائے گئے ہیں۔سندھ میں یہ نسل نہایت محدود ہو چکی ہے اور صرف تھرپارکر میں باقی ہے۔
حرا فاطمہ نے بتایا پاکستان میں ان جانوروں کی اکثریت ایسے علاقوں میں پائی جاتی ہے جہاں کوئی تحفظی نظام موجود نہیں،کئی مقامات پر کسان اور چرواہے مویشیوں پر حملے کے خدشے کے باعث بھیڑیوں کو ہلاک کر دیتے ہیں، ان کی بقا کو خطرات بڑھ گئے ہیں۔
عمر خیام کے مطابق انڈین وولف کا سب سے بڑا دشمن بندوق نہیں بلکہ بلڈوزر ہے، یہ جانور گھاس زاروں میں رہتا ہے مگر پاکستان میں گھاس زار کو کبھی قدرتی مسکن کے طور پر تسلیم نہیں کیا گیا،سڑکوں کی تعمیر، آوارہ کتوں کی افزائش اور انسانی تصادم نے بھیڑیے کو مزید کمزور کر دیا ہے۔