پنجاب اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی داخلہ نے ’’پنجاب ڈیسیٹیٹیوٹ اینڈ نیگلیکٹڈ چلڈرن (ترمیمی) بل 2025 منظور کر لیا، ترمیمی بل کا مقصد بچوں کے تحفظ کے لیے قانونی فریم ورک کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
بل کے متن کے مطابق بچوں کے ساتھ بدسلوکی کے خلاف سزاؤں اور نفاذ کے نظام کو مضبوط بنایا جائے گا، ترمیمی بل میں انفورسمنٹ اور پینلٹیز کے نظام کو مزید شفاف اور مؤثر بنایا گیا ہے۔
بل کا مقصد بچوں کے تحفظ کے لیے مؤثر اور جامع قانونی نظام فراہم کرنا ہے۔ ترمیمی بل کے ذریعے 2004 کے قانون میں متعدد دفعات میں تبدیلیاں کی گئی ہیں، بل کے تحت سیکشن 6 کی ذیلی شق (4) کو ختم کر دیا گیا۔
بل کے متن کے مطابق سیکشن 34، 36، 36اے، 36بی، 37 اور 38 میں اہم ترامیم تجویز کی گئیں۔ بل میں مختلف دفعات میں لفظ ’’اور‘‘ کی جگہ ’’یا‘‘ کا اضافہ کیا گیا ہے، اب قانونی دفعات کے آخر میں جملہ ’’یا دونوں کے ساتھ‘‘ (or with both) شامل کیا جائے گا۔
ترامیم جدید سماجی اور قانونی تقاضوں کے مطابق ہیں۔ ترمیمی بل سے بچوں کے حقوق کے تحفظ اور قانونی نفاذ کے نظام میں بہتری آئے گی۔ بل کا مقصد بے سہارا، یتیم اور نظر انداز بچوں کے لیے مؤثر قانونی سہارا فراہم کرنا ہے۔
ترمیمی بل 2025 فوری طور پر نافذ العمل کروانے کے لیے آئندہ پنجاب اسمبلی سے منظور کیا جائے گا۔
بل میں مجوزہ ترامیم سے بچوں کے فلاحی اداروں کی کارکردگی مزید بہتر بنانے کی راہ ہموار ہوگی، بچوں کے حقوق کے تحفظ کا نیا نظام پنجاب میں نافذ کیا جائے گا۔ نئے ترمیمی بل سے سماجی انصاف اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اقدامات مضبوط ہوں گے، یہ ترامیم پنجاب کے محروم اور نظر انداز بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کی گئی ہیں۔
ترمیمی بل کے ذریعے بچوں کے فلاحی اقدامات کو موجودہ حالات کے مطابق اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔ قانون سازی سے بچوں کے ساتھ زیادتی، نظر اندازی اور استحصال کے کیسز میں مؤثر کارروائی ممکن ہوگی۔ بل کے مطابق اب قانونی کارروائی میں لفظ ’’یا‘‘ کے اضافے سے فیصلوں میں لچک اور وسعت پیدا ہوگی۔ ترمیمی بل پنجاب میں بچوں کے تحفظ کے قانونی ڈھانچے کو نیا رخ دے گا۔
کمیٹی ممبران کے مطابق نیا قانون بچوں کے بنیادی انسانی حقوق کی مضبوط ضمانت فراہم کرے گا۔