ایئر فورس ون پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ “ہم چاہتے ہیں کہ حماس کے ساتھ صورتِ حال پُرامن رہے”۔ ان کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا جب اسرائیلی فوج نے غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں حماس کے مبینہ حملوں کے جواب میں فضائی کارروائیاں کیں۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس نے جنگ بندی کے “عمل درآمد کی تجدید” شروع کر دی ہے، جب کہ دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات لگا رہے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکی انٹیلیجنس کے مطابق ممکن ہے کہ حماس کی اعلیٰ قیادت نے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی میں براہ راست کردار ادا نہ کیا ہو۔
ایک سوال کے جواب میں کہ کیا اسرائیلی حملے جائز تھے، ٹرمپ نے کہا کہ “مجھے اس پر واپس آنا پڑے گا، یہ معاملہ زیرِ غور ہے”، تاہم انہوں نے زور دیا کہ “یہ معاملہ سخت مگر مناسب طریقے سے نمٹایا جائے گا۔”
امریکی صدر کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اور داماد جیرڈ کُشنر اسرائیل روانہ ہوگئے ہیں تاکہ معاہدے کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔
دوسری جانب، حماس نے رفح میں کسی حملے کی ذمہ داری سے انکار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اسرائیل خود جھوٹے بہانوں سے جنگ بندی توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔
فلسطینی وزارتِ صحت کے مطابق، تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 23 افراد جاں بحق ہوئے ہیں، جب کہ حماس کے مطابق جنگ بندی کے آغاز سے اب تک اسرائیل کی 80 خلاف ورزیاں ہو چکی ہیں جن میں درجنوں فلسطینی ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے۔
اسرائیل کی جانب سے امدادی سامان کے داخلے میں رکاوٹیں بھی جاری ہیں، اور غزہ کے قحط زدہ علاقے میں صرف کریم شالوم کراسنگ کے ذریعے امداد کی اجازت دی جا رہی ہے۔