ایچ ای سی میں ایڈہاک ازم؛ ملک کے سب سے مصروف کراچی ریجن میں 1 ماہ سے کوئی ڈائریکٹر نہیں 

چیئرمین اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کا متلاشی اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان (ایچ ای سی پی) کا کراچی ریجنل آفس بھی ایک ماہ سے سربراہ کے بغیر چلنے کا انکشاف ہوا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق اعلی تعلیمی کمیشن آف پاکستان میں ایڈہاک ازم اپنے عروج پر پہنچ گیا ہے چیئرمین ایچ ای سی اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی اسامیاں پہلے ہی خالی تھیں اب ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ایچ ای سی کا ریجنل دفتر بھی سربراہ سے محروم ہے اور گزشتہ تقریبا 1 ماہ سے ایچ ای سی کے ریجنل ڈائریکٹر کراچی کی اسامی پر بھی کوئی افسر موجود نہیں ہے۔

 ریجنل ڈائریکٹر کراچی نذیر حسین کا تبادلہ گزشتہ ماہ کرکے انھیں ڈائریکٹر جنرل ہیومن ریسورس مقرر کیا جاچکا ہے جس کے بعد سے تاحال اس اسامی پر کسی مستقل افسر کی تقرری نہیں ہوسکی ہے جبکہ  کراچی میں ایک جونیئر افسر کو ریجنل ڈائریکٹر کے امور تفویض کیے گئے ہیں اور پورے سندھ کی اعلی تعلیم کا بوجھ اٹھانے والا یہ دفتر ایڈہاک ازم پر چلایا جارہا ہے۔

ایچ ای سی میں کراچی سمیت پورے سندھ کی سرکاری و نجی جامعات کے طلبہ اپنی اسناد کی تصدیق کے لیے پورٹل پر اپلائی کرتے ہیں جبکہ اسی طرح روزانہ سیکڑوں افراد اس دفتر کیا وزٹ کرتے ہیں۔

بتایا جارہا ہے کہ جس افسر کو ریجنل دفتر کا چارج دیا گیا ہے وہ ہر سرکاری فائل کی اسلام آباد سے اپروول لینے پر مجبور ہے، ادھر ریجنل ڈائریکٹر کراچی کا چارج چھوڑنے والے افسر نذیر حسین جو اب ڈی جی ہیومین ریسورس اسلام آباد تعینات ہوئے  ان کی جانب سے اب تک نئے ریجنل ڈائریکٹر کی تعیناتی کا نوٹ ہی نہیں بنایا گیا۔

ادھر ایکسپریس نے اس سلسلے میں قائم مقام ایگزیکٹیوڈائریکٹرایچ ای سی مظہر سعید سے جب رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس اسامی کے خالی ہونے کا احساس ہے چیئرمین ایچ ای سی سے اس سلسلے میں مشاورت جاری تھی جو اب مکمل ہوگئی ہے اور امکان ہے کہ اسی ہفتے کس افسر کی تعیناتی کردی جائے ۔

انھوں نے تصدیق کی کہ کراچی سے initiate ہونے والی فائلوں کی منظوری وہ اسلام آباد سے ہوتی ہے۔

 واضح رہے کہ چیئرمین ایچ ای سی خود قائم مقام ہیں اور وفاقی سیکریٹری تعلیم ندیم محبوب کے پاس چیئرمین ایچ ای سی کا چارج ہے۔

چیئرمین ایچ ای سی کے لئے ساڑھے 5 سو کے لگ بھگ درخواستیں موصول ہوئی ہیں جس کی اسکروٹنی کا عمل بھی تقریبا دو ماہ میں مکمل نہیں ہوپایا ہے جس کے بعد تلاش کمیٹی کو ان سیکڑوں امیدواروں کے انٹرویوز بھی کرنے ہیں۔

Similar Posts