تیل کی فراہمی خطرے میں،سندھ نے 180 ارب سیس کا مطالبہ کردیا

ملک میں تیل کا بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے کیونکہ سندھ حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر سندھ انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (SIDC) کی مد میں 180 ارب روپے کے دعوئوں کے باعث صنعت کے بیٹھنے کا خطرہ پیدا ہوگیا۔

منگل کے روز سندھ حکومت نے پاکستان اسٹیٹ آئل کا ایک تیل بردار جہاز جو سیس کے تنازعے کی وجہ سے بندرگاہ پر رکا ہوا تھا جاری کردیا تاہم صوبائی حکومت نے اب پی ایس او اور دیگر آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے مزید کارگوز کی کلیئرنس کے لیے سیس ادائیگی کی ضمانتیں طلب کرلی ہیں۔سندھ حکومت اور آئل انڈسٹری کے درمیان 2021 سے انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ پر تنازع جاری ہے۔

تیل کی صنعت کے حکام کے مطابق سندھ حکومت نے 2021 میں پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر مذکورہ سیس عائد کیا تھا، جس کے خلاف صنعت نے سندھ ہائی کورٹ سے حکم امتناع حاصل کر لیا تھا بعد ازاں 2رکنی بینچ نے یہ حکم امتناع ختم کرتے ہوئے صنعت کو سیس ادا کرنے کا حکم دیا۔

کمپنیوں نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تاہم عدالت عظمیٰ نے بھی سیس کی ادائیگی کا حکم برقرار رکھا۔اس وقت کے وزیرِ پٹرولیم نے تیل کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ سندھ حکومت کو ایک تحریری یقین دہانی کرائیں کہ مقدمہ حتمی طور پر نمٹنے کے بعد ادائیگی کی جائے گی۔

تاہم 2023 کے بعد سے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد موخر پڑا ہوا تھا، اب سندھ حکومت نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ 2021 سے بقایا جات کی مد میں سیس ادا کریں،صوبائی حکومت کا دعویٰ ہے کہ تیل کی صنعت پر 180 ارب روپے کے واجبات ہیں جب کہ صنعت کا موقف ہے کہ سیس کو قیمتوں کے تعین کے نظام میں شامل ہی نہیں کیا گیا لہٰذا ادائیگی ممکن نہیں۔

تیل کی صنعت نے وزارتِ پٹرولیم سے مداخلت کی اپیل کی ،صنعت کے نمائندوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر سندھ حکومت کے دعوے کے مطابق 180 ارب روپے ادا کرنے پر مجبور کیا گیا تو پوری آئل انڈسٹری بیٹھ جائے گی۔ڈائریکٹوریٹ جنرل (ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ونگ) سندھ، کراچی کے ڈپٹی ڈائریکٹر (ہیڈکوارٹر) نے 17 اکتوبر کو وفاقی وزیرِ پٹرولیم کو خط لکھا ہے جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے یکم ستمبر 2021 کے فیصلے اور صوبائی کابینہ کے 6 اکتوبر 2025 کے فیصلے کے مطابق، سندھ کی ایکسائز، ٹیکسیشن و نارکوٹکس کنٹرول ڈپارٹمنٹ پاکستان اسٹیٹ آئل اور دیگر درآمد کنندگان سے درخواست کرتا ہے کہ وہ اپنی پیٹرولیم کھیپوں کی کلیئرنس کے لیے بینک گارنٹی جمع کرائیں۔سندھ حکومت نے وضاحت کی ہے کہ اگر کمپنیوں کی جانب سے بینک گارنٹی جمع کرانے میں تاخیر ہوئی تو اس کے باعث پیدا ہونے والی تیل کی قلت یا سپلائی میں خلل کی ذمے داری صرف پی ایس او اور دیگر آئل کمپنیوں پر عائد ہوگی۔سندھ کابینہ کا اجلاس 6 اکتوبر 2025 کو پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ سے متعلق منعقد ہوا۔

تفصیلی غور و خوض کے بعد کابینہ نے فیصلہ کیا کہ انتظامی محکمہ فوری طور پر وفاقی حکومت، وزارتِ پٹرولیم اور پی ایس او کو سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے آگاہ کرے اور تمام کمپنیوں کو 15 دن کے اندر بینک گارنٹی جمع کرانے کی ہدایت دے۔

Similar Posts