بسیں بلوچستان کے مختلف شہروں میں پبلک ٹرانسپورٹ کی سہولیات کو مزید مؤثر بنانے کے لیے استعمال کی جائیں گی جس سے صوبے کے عوام کو سفر کی بہتر سہولیات میسر آئیں گی۔
کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب خان کاکڑ کے مطابق یہ بسیں چین کی ایک معروف کمپنی سے حاصل کی گئی ہیں اور ان کی خریداری کا معاہدہ چند ماہ قبل طے پایا تھا۔ بسیں جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہیں، جن میں ایئر کنڈیشنڈ سسٹم، آرام دہ سیٹیں، سیکورٹی کیمرے اور ماحول دوست انجن شامل ہیں۔
کمشنر کوئٹہ کے مطابق ہر بس کی اوسط لاگت تقریباً 3.85 کروڑ روپے ہے، جو مجموعی طور پر 81 کروڑ روپے بنتی ہے اور یہ خریداری بلوچستان حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کا حصہ ہے جس کا مقصد صوبے کے دور دراز علاقوں کو مرکزی شہروں سے جوڑنا ہے۔
ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینیئر افسر علی درانی نے بتایا کہ بسیں کراچی سے کوئٹہ اور دیگر اضلاع تک منتقل کی جائیں گی جہاں انہیں سرکاری ٹرانسپورٹ سروسز میں شامل کیا جائے گا، یہ بسیں نہ صرف مسافروں کی تعداد میں اضافہ کریں گی بلکہ سڑکوں پر ٹریفک کی بھیڑ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوں گی، خاص طور پر بلوچستان کے دیہی علاقوں میں جہاں ٹرانسپورٹ کی کمی ہے یہ ایک اہم قدم ہے۔
علی درانی نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے مزید بسیں خریدنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے تاکہ صوبے بھر میں عوامی ٹرانسپورٹ کو مزید وسعت دی جا سکے، یہ بسیں چین سے سمندری راستے سے پاکستان پہنچی ہیں اور کسٹم کلیئرنس کے بعد انہیں بلوچستان منتقل کیا جائے گا۔
مقامی تاجروں اور عوامی نمائندوں نے اس اقدام کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ یہ بلوچستان کی معاشی ترقی میں معاون ثابت ہوگا۔
ایک مقامی شہری نے کہا کہ صوبے میں ٹرانسپورٹ کی سہولیات کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ بسیں اس مسئلے کو حل کرنے میں مدد دیں گی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے اس موقع پر ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ یہ خریداری وفاقی حکومت کی معاونت سے ممکن ہوئی ہے اور اس سے صوبے کی عوام کو فائدہ پہنچے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ بسیں جلد از جلد آپریشنل کی جائیں گی اور ان کی دیکھ بھال کے لیے مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں یہ اقدام بلوچستان کی ٹرانسپورٹ پالیسی کا حصہ ہے جو صوبے کو جدید بنانے کی جانب ایک قدم ہے۔