ایف بی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پہلا کیس اس وقت سامنے آیا جب ایک درآمد کنندہ نے ٹیکسٹائل مشینری کی ایک کھیپ کا ماخذ ملک چین کوظاہر کر کے کلیئر کرانے کی کوشش کی جبکہ یہ اشیاء بھارتی ساختہ نکلیں۔ کسٹمز حکام نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تقریباً 24.22 ملین روپے مالیت کی ان اشیاء کی کلیئرنس روک دی۔
اس ابتدائی کارروائی کے بعد کلکٹوریٹ نے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل اور دیگر آف ڈاک ٹرمینلز پر نگرانی مزید سخت کر دی جس کے نتیجے میں بھارتی ساختہ اشیاء کے شبہ میں مزید تین کھیپ روکی گئیں۔
ان میں ایک کھیپ جبل علی سے بھیجی گئی تھی اور اس کا ماخذ ملک چین ظاہر کیا گیا تھا، معائنے پر معلوم ہوا کہ مینوفیکچرر پلیٹس اور شناختی نشانات دانستہ طور پر مٹائے گئے تھے۔
تاہم برقی آلات پر ”میڈ اِن انڈیا” ثبت پایا گیا اور مشین کے فریم پر بھارت کے ایک معروف برانڈ کا نام کندہ تھا۔ اس کھیپ کی مالیت کا تخمینہ 16.60 ملین روپے لگایا گیا ہے۔
بیان کے مطابق ایک اور کھیپ شنیڈر الیکٹرک کے پاور ڈسٹری بیوشن یونٹ پر مشتمل تھی یہ بھی جبل علی سے بھیجی گئی تھی اور اس کا ماخذ ملک چین ظاہر کیا گیا تھا۔
اس کھیپ کی اشیاء میں شناختی نشانات کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی تھی۔ تفصیلی معائنے پر پاور ڈسٹری بیو شن یونٹ کے مین پینل ڈور پر ”میڈ ان انڈیا” واضح طور پرلکھا ہوا پایا گیا۔
اس کھیپ کی مالیت کا تخمینہ 3.76 ملین روپے لگایا گیا ہے، گارنیٹ مش 80 پر مشتمل کھیپ کنٹینر سے کم وزن کی تھی جس کا ماخذ ملک ترکیہ ظاہر کیا گیا تھااور اسے امبرلی (ترکیہ) سے روانہ کیا گیا تھا۔
اس کھیپ کی پیکنگ پر واضح طور پر ”میڈ ان انڈیا” درج تھا۔ اس مال کی مالیت کا تخمینہ تقریباً 0.154 ملین روپے لگایا گیاہے۔
کلکٹوریٹ نے ممنوعہ اشیاء کی غیر قانونی درآمد اور غلط بیانی میں ملوث درآمد کنندگان کے خلاف سخت کارروائی جاری رکھنے کا اعادہ کیا ہے۔
ترجمان ایف بی آر نے بتایا کہ اس قسم کی غیر قانونی سرگرمیاں نہ صرف قومی تجارتی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ منصفانہ تجارت اور قومی مفاد کے لیے بھی خطرہ کا باعث بنتی ہیں۔
محکمہ کسٹمز موثر نگرانی جاری رکھتے ہوئے درآمدی قواعد وضوابط کو بائی پاس کرنے کی کوششیں ناکام بنانے کے لئے قانون سختی سے نافذ کرے گا۔