اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل (SIFC) کے تحت ہونیوالے اس اجلاس میں ایف پی سی سی آئی، او آئی سی سی آئی، اے پی ٹی ایم اے سمیت کراچی، لاہور، فیصل آباد، کوئٹہ، سرحد، راولپنڈی، ملتان، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات اور ہری پور کے چیمبرز آف کامرس کے صدور و نمائندگان نے شرکت کی۔
اس موقع پر ایس آئی ایف سی، ایف بی آر اور وزارتِ تجارت، صنعت، پٹرولیم اور توانائی کے نمائندے بھی موجود تھے۔
اجلاس کاروباری برادری کے ساتھ رابطوں کے سلسلے کی ایک کڑی تھا، جس میں پاکستان میں کاروباری ترقی و سرمایہ کاری کے فروغ کی راہ میں حائل رکاوٹوں، چیلنجز اور پالیسی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا، تاکہ قومی معیشت کو مستحکم اور ترقی یافتہ بنانے کے اقدامات تیز کیے جا سکیں۔
اس موقع پر وزیر مملکت نے حکومت کے اس عزم کو دہرایا کہ شفافیت، پالیسیوں کے تسلسل اور نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے ذریعے ملک میں کاروبار دوست ماحول پیدا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا وژن ایک جامع، برآمدات پر مبنی اور پائیدار ترقی کی حامل معیشت کی تشکیل ہے جو عوامی و نجی شراکت داری کے اصول پر استوار ہو۔
کاروباری برادری نے ایس آئی ایف سی کے فعال اور حل پر مبنی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس سے سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
شرکا نے حکومت کے مشاورتی اور شمولیتی طرزِ عمل کی تعریف کرتے ہوئے عوامی و نجی اشتراکِ عمل کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اجلاس میں کاروباری برادری نے ملک میں کاروبارچلانے میں حائل مشکلات کو بھی اجاگر کیا جس پر وزیر مملکت نے ان مسائل کا اعتراف کرتے ہوئے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو ہدایت دی کہ وہ باہمی رابطے سے فوری اور موٴثر حل کے لیے اقدامات کریں تاکہ ملک میں کاروباری ماحول کو مزید سازگار اور مسابقتی بنایا جا سکے