ایف بی آر نے جمعرات کو باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کردیا، جس کے مطابق سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 02 آف 2025 کے تحت ایف بی آر نے کاروباری برادری کے نمائندگان کو نامزد کیا ہے۔
ان نمائندگان کا تعلق پاکستان بزنس کونسل، لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (اپٹما)، ملتان چیمبر، کوئٹہ چیمبر، حیدرآباد چیمبر اور سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری سے ہوگا۔
ایف بی آر کے مطابق جب تک کاروباری نمائندگان سے مشاورت نہیں کی جائے گی کسی بھی تاجر کے خلاف تحقیقات کی منظوری ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کی جانب سے نہیں دی جائے گی۔
ایف بی آر نے سیلز ٹیکس جنرل آرڈر نمبر 2 آف 2025 کے تحت تاجروں کی گرفتاری سے قبل تحقیقات کے تفصیلی طریقہ کار بھی جاری کر دیا تھا اور سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کی سیکشن 37اے کے مطابق قبل از گرفتاری کمیٹی کی تشکیل کی گئی ہے جس میں متعلقہ زون سے کاروباری برادری کے دو نمائندے شامل ہوں گے۔
ان نمائندگان کی موجودگی اس بات کی ضمانت ہوگی کہ تاجروں پر کسی قسم کا غیر ضروری دباؤ یا کارروائی نہ کی جائے، ایف بی آر کے جاری کردہ سیلز ٹیکس جنرل آرڈر(ایس ٹی جی او )کے مطابق کسی بھی تفتیش کے آغاز سے قبل کمشنر کی منظوری ضروری ہوگی تفتیش مکمل ہونے کے بعد کمشنر ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کی منظوری کے بغیر مزید کارروائی کا مجاز نہیں ہوگا تاہم منظوری سے قبل کمشنر پر لازم ہوگا کہ وہ ایف بی آر کی جانب سے نامزد کردہ کاروباری برادری کے دو نمائندگان سے مشاورت کرے۔
مزید برآں ایف بی آر نے ہدایت کی ہے کہ تمام متعلقہ تجارتی تنظیمیں اپنے دو دو نمائندگان نامزد کریں جو کہ باقاعدہ ٹیکس دہندہ اور نمایاں کاروباری حیثیت رکھتے ہوں اور ان کے نام ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز ایف بی آر ہیڈکوارٹرز کو ارسال کریں۔
بعد ازاں ایف بی آر ہر ریجن کے لیے دو نمائندگان کا تقرر کرے گا، جنہیں ان کی ٹیکس ادائیگی، برآمدات اور کمپلائنس ہسٹری کی بنیاد پر منتخب کیا جائے گا۔
ایف بی آر کے مطابق کسی ایک ریجن میں ایک ہی تجارتی تنظیم سے صرف ایک نمائندہ منتخب کیا جائے گا یہ اقدام کاروباری برادری کے اعتماد کی بحالی اور غیر ضروری کارروائیوں کے تدارک کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ وفاقی بجٹ 2025-26 کے اعلان کے بعد سے اب تک کسی بھی تاجر کے خلاف ٹیکس فراڈ کے الزام میں کوئی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے کیونکہ تاجر و صنعت کار برادری کی جانب سے شدید ردعمل ظاہر کیا گیا تھا جس کے باعث حکومت نے عملدرآمد روک دیا تھا اور اب تاجر تنظیموں کے نمائندوں کو نامزد کیا گیا ہے جنہیں ٹیکس فراڈ میں ملوث کسی بھی تاجر و صنعتکارکی گرفتاری سے پہلے ان بورڈ لیا جائے گا۔