وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ تحریک لبیک پاکستان دہشت گردی میں ملوث ہے اور وزارت داخلہ نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے سیکشن 11 بی کی ذیلی شق ون اے کے تحت ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دیا ہے اور اس سے فرسٹ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
قانونی ماہرین کے مطابق فرسٹ شیڈول انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت ایسی تنظیموں یا جماعتوں پر مشتمل ہوتا ہے جنہیں کالعدم قرار دیا گیا ہو اور فرست شیڈول میں شامل کی گئیں جماعتوں پر پابندیاں عائد کر دی جاتی ہے۔
فرسٹ شیڈول میں شامل جماعتوں کی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوتی ہے، فرسٹ شیڈول میں شامل تنظیم کا ہر قسم کا فعال ہونا، دفاتر کھولنا، جلسے جلوس، یا کسی بھی سرگرمی میں شریک ہونا غیر قانونی قرار دیا جاتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ فرسٹ شیڈول میں شامل جماعتوں یا تنظیموں کے فنڈز اور مالی وسائل پر پابندی عائد کر دی جاتی ہے، تنظیم کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے جاتے ہیں اور چندہ جمع کرنے یا مالی امداد لینے اور دینے پر پابندی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کالعدم جماعت قرار؛ حکومت نے پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا
فرسٹ شیڈول میں شامل کالعدم تنظیم کے رہنماؤں اور فعال افراد پر ملک سے باہر جانے یا آنے پر پابندی عائد کی جا سکتی ہے،کالعدم تنظیم کا میڈیا پر پرچار، ویڈیوز، بیانات یا سوشل میڈیا پر سرگرمیاں بھی ممنوع ہوتی ہیں۔
اسی طرح اخبارات، چینلز یا سوشل پلیٹ فارمز کو ان کی کوریج سے روکا جاتا ہے، تنظیم سے وابستہ افراد کی نگرانی، رہنماؤں اور کارکنوں کو فورتھ شیڈول میں شامل کیا جا سکتا ہے تاکہ ان کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔
فرسٹ شیڈول ری برانڈنگ پر بھی پابندی عائد کی جاسکتی ہے، اگر کالعدم تنظیم کوئی نیا نام اختیار کرے تو وہ بھی خلاف قانون تصور ہوتا ہے، اگر تنظیم اپنی سرگرمیاں جاری رکھتی ہے تو اس کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ حکومت نجاب کی جانب سے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی کی درخواست کی گئی تھی، صوبائی حکومت کی درخواست پر گزشتہ روز وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کی منظوری دی تھی اور اس کے بعد وزارت داخلہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔