امریکا اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح کی خفیہ سفارتی سرگرمیاں تیز ہو گئی ہیں، جن کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ممکنہ ملاقات کی راہ ہموار کرنا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق روسی صدر پیوٹن کے خصوصی ایلچی کیرل دیمتریف اس وقت امریکا میں موجود ہیں، جہاں وہ آج صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف سے میامی میں ملاقات کریں گے۔ روسی ایلچی کے مطابق امریکا اور روس کے درمیان بیک ڈور بات چیت جاری ہے اور جلد دونوں رہنماؤں کی ملاقات متوقع ہے۔
کیرل دیمتریف نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ”روس، امریکا اور یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتی حل کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔“ ان کا کہنا تھا کہ دونوں صدور کی ملاقات منسوخ نہیں ہوئی بلکہ صرف مؤخر کی گئی ہے، اور جلد مناسب وقت پر یہ ملاقات ممکن ہو جائے گی۔
دیمتریف کے مطابق امریکی پابندیاں روس پر اثرانداز ہونے کے بجائے امریکا کو ہی نقصان پہنچائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ نئی پابندیاں امریکی معیشت پر الٹا اثر ڈالیں گی۔ ان کے مطابق، ”ان پابندیوں سے امریکا میں تیل اور پٹرول کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔“
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ ہنگری میں صدر پیوٹن سے ملاقات کریں گے تاکہ یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے کسی معاہدے پر پیشرفت ہو سکے۔ تاہم روس کی جانب سے فوری جنگ بندی سے انکار کے باعث ملاقات مؤخر کر دی گئی۔
کیرل دیمتریف نے بتایا کہ روس، امریکا اور یورپی ممالک یوکرین کے موجودہ محاذی خطوط کے مطابق ایک عارضی جنگ بندی منصوبے پر بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے یوکرینی صدر زیلنسکی کے مؤقف میں نرمی کو ایک مثبت اشارہ قرار دیا اور کہا کہ ”زیلنسکی کا یہ تسلیم کرنا کہ جنگ بندی موجودہ سرحدی لائنوں پر ہو سکتی ہے، ایک بڑا سفارتی قدم ہے۔“
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے مطابق امریکا روس کے ساتھ رابطے میں ہے لیکن روسی جارحیت ختم کیے بغیر کسی مکمل معاہدے کا امکان کم ہے۔
روس نے فروری 2022 میں یوکرین پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا تھا، جس کے بعد سے ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور مغربی ممالک نے روس پر سخت معاشی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
