اسرائیل کا ایک اور ظالمانہ اقدام، غزہ میں چکن اور گوشت کی فراہمی قیدیوں کی لاشوں سے مشروط کردی

اسرائیل نے انسانی ہمدردی کی تمام اپیلوں کو نظرانداز کرتے ہوئے غزہ میں چکن اور گوشت کی فراہمی کو قیدیوں کی لاشوں کی واپسی سے مشروط کر دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق ہفتے کے روز بھی اسرائیلی فورسز نے معاہدے کے تحت روزانہ داخل ہونے والے 600 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔

یہ معاہدہ مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی سے 10 اکتوبر سے نافذ العمل ہے، تاہم رپورٹوں کے مطابق اسرائیل مسلسل اس معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔


AAJ News Whatsapp

ذرائع کا کہنا ہے کہ مرغی، گوشت اور دیگر بنیادی غذائی اشیاء کے داخلے پر اب بھی مکمل پابندی برقرار ہے، جبکہ صرف ڈبہ بند خوراک اور نوڈلز کی محدود مقدار میں اجازت دی جا رہی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی ایجنسی انروا نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے ان کے امدادی قافلے کو بھی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا۔

ادارے کے مطابق ان ٹرکوں میں خیمے، کمبل اور سرد موسم کے لیے ضروری سامان موجود تھا جو بے گھر فلسطینی خاندانوں کے لیے بھجوایا جا رہا تھا۔

انروا کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سرد موسم کے قریب آتے ہی لاکھوں بے گھر افراد کو فوری امداد کی ضرورت ہے، لیکن اسرائیل کی رکاوٹوں کے باعث اردن اور مصر میں موجود گوداموں سے سامان غزہ نہیں پہنچایا جا سکا۔

امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے تل ابیب کے قریب کریات گات میں پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ انروا کا حماس سے تعلق ہے۔

انہوں نے کہا کہ ”انروا کا غزہ میں کوئی کردار نہیں ہوگا“ اور اس کی جگہ 8 سے 10 نئی امدادی تنظیمیں کام کریں گی۔

Similar Posts