معاشی طور پر کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، بلال اظہر کیانی

وزیرمملکت برائے خزانہ و محصولات بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ مجموعی قومی پیداوارمیں معتدل نمو اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود ٹیکس وصولی میں اضافہ ہوا ہے، جاری مالی سال کے دوران حاصل شدہ معاشی استحکام کو پائیدار بنیادوں پر آگے لے کر جائیں گے۔

قومی معیشت سے متعلق امور پرپریس بریفنگ کے دوران وزیرمملکت نے کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں کلی معیشت کے استحکام کا سفر کامیابی سے آگے بڑھا ہے، مہنگائی کی شرح میں نمایاں آئی ہے، پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کیا گیا ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں اضافہ ہوا، گزشتہ سال مہنگائی کی 23فیصد کی شرح رواں سال کم ہوکر ساڑھے 4فیصد ہوگئی ہے، 14برس میں پہلی مرتبہ حسابات جاریہ کے کھاتوں کا توازن فاضل ہوا ہے، اس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا، پالیسی ریٹ 22فیصد سے کم ہوکر11فیصد کی سطح پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران بار بار کہا گیا کہ منی بجٹ آئے گا مگر حکومت نے پرائمری بیلنس کے اہداف بھی پورے کئے اور کوئی منی بجٹ بھی نہیں آیا۔ وزیر مملکت نے کہا کہ جاری مالی سال کے دوران حاصل شدہ معاشی استحکام کو پائیدار بنیادوں پر آگے لے کر جائیں گے، حکومت نجی شعبہ کی قیادت میں برآمدات پرمبنی نمو کےلئے کوشاں ہے، معاشرے کے معاشی طور پر کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے، ہماری یہ کوشش ہے کہ ماضی میں معیشت کے عروج وزوال کے چکر کو برآمدات پرمبنی پائیدار ترقی و نمو میں تبدیل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کا سلسلہ جاری ہے اس کے نتیجہ میں بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، نجکاری کا عمل بھی آگے بڑھ رہا ہے، فرسٹ ویمن بنک کی کامیاب نجکاری ہوچکی ہے ، اگلے ماہ پی آئی اے کی نجکاری میں پیشرفت ہوگی۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ایف بی آر اور ٹیکسو ں کے شعبہ میں اصلاحات کے بہتر نتائج سامنے آرہے ہیں ، انفورسمنٹ کی مد میں ٹیکس محصولا ت میں اضافہ کو آئی ایم ایف نے بھی تسلیم کیا ہے، مجموعی قومی پیداوارمیں معتدل نمو اور مہنگائی کی کمی شرح کے باوجود حکومتی اقدامات کے نتیجہ میں ٹیکس کی وصولی میں اضافہ ہوا ہے،ٹیکس محصولات میں 26فیصداضافہ ہوا جبکہ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 8.8فیصد سے بڑھ کر10.2فیصد تک ہوگئی، ہماری کوشش ہے کہ اس رفتار کے تسلسل کو برقراررکھاجائے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ وزیراعظم ملکی معیشت میں نجی شعبہ کی فعال اورمتحرک شمولیت و کلیدی کردار پر یقین رکھتے ہیں ، گزشتہ جمعرات کو وزیراعظم نے نجی شعبہ کے کلیدی شراکت داروں کے ساتھ تین گھنٹے تک اہم مشاورتی ملاقات کی ، وزیراعظم نے تمام شراکت داروں کی آرااور تجاویز کو سنا اور تاجروں و سرمایہ کاروں سے کہا کہ معیشت کو آگے لے جانا ہمارا اجتماعی ہدف ہے، یہ مشاورت اوربات چیت مثبت اور تعمیری ماحول میں ہوئی ۔اس کے نتیجہ میں مختلف گروپس بنائے گئے جن کی قیادت نجی شعبہ کے کلیدی شراکت دار کریں گے جبکہ متعلقہ محکموں کے نمائندے بھی اس میں شامل ہوں گے،

یہ تمام گروپس 15نومبر تک اپنی سفارشات اور تجاویزمرتب کرکے پیش کریں گے اور اسی کے مطابق پالیسی سازی کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔ بلال اظہر کیانی نے کہا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں ہونے کے باوجود اگر عوام اور مختلف شعبوں کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے تو فراہم کیا جائے اور اس کے لئے راستے نکالے جائیں، وزیراعظم نے وزرا کو بھی نجی شعبہ کے ساتھ روابط استوار کرنے کی ہدایت کی ہے ، اس سلسلے میں گزشتہ ہفتے ہم نے خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل میں نجی شعبے اور تمام چیمبرز کے نمائندوں سے ملاقات کی اور ان سے مشاورت کی ، مشاورت کا ہ عمل مستقبل میں بھی جاری رہے گا۔

نجکاری کے پروگرام پر اتحادی جماعتوں کے ساتھ اختلاف کے سوال پر وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی حکومت کی اتحادی جماعت ہے، قائمہ کمیٹیوں اور دیگر فورمز پر بھی ہماری بات چیت ہوتی رہتی ہے، پیپلزپارٹی کے تمام تحفظات کا ازالہ کیا جاتا ہے اور ان کے سوالوں کے جوابات بھی دیئے جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نجکاری کا عمل آگے بڑھاناضروری ہے، ہم چاہتے ہیں کہ خسارے میں چلنے والے ادارے حکومت پرمالی بوجھ نہ بنیں بلکہ اس کی بجائے عوام و خدمات میں بہتری لائی جائے اور مالی طور پر منافع بخش ہونے کی صورت میں یہ ادارے ٹیکسوں میں اضافے کا باعث بھی بن جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ دسمبر2028 تک کراچی سے روہڑی تک ایم ایل ون اور روہڑی سے نوکنڈی تک کے سیکشن کو مکمل کیا جائےگا، کراچی سے روہڑی تک کے سیکشن کےلئے ایشیائی ترقیاتی بنک کے ساتھ دو ارب ڈالر کی مالی معاونت پر بات چیت چل رہی ہے جبکہ روہڑی سے نوکنڈی تک کے سیکشن کےلئے ریکوڈک مائننگ کمپنی سے بات چیت ہورہی ہے ۔

وزیر مملکت نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر نیشنل ٹیرف کمیشن کے حوالے سے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو اپنی سفارشات براہِ راست وزیراعظم کو پیش کر رہی ہے،کمیٹی کا مقصد بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں اور توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے مؤثر اور پائیدار سفارشات تیار کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کمیٹی معیشت میں استحکام، برآمدات میں اضافہ اور دیگر معاشی چیلنجز کے حل کے لیے بھی عملی تجاویز مرتب کر رہی ہے۔وزیرِ مملکت نے بتایا کہ کمیٹی کی ورکنگ تیزی سے جاری ہے اور توقع ہے کہ جلد اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گےجو معیشت کی مضبوطی اور پائیداری میں اہم کردار ادا کریں گے۔

بلال اظہر کیانی نے کہا کہ معیشت میں مثبت تبدیلیوں کے باعث اب واضح بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے ۔

Similar Posts