رپورٹ کے مطابق، ہفتے سے امریکی فوڈ امدادی پروگرام ’سپلیمنٹل نیوٹریشن اسسٹنس پروگرام‘ (SNAP) کی فنڈنگ ختم ہونا شروع ہو جائے گی، جسے عام طور پر “فوڈ اسٹامپس” کہا جاتا ہے۔
امریکی محکمہ زراعت (USDA) نے اعلان کیا ہے کہ وہ ہنگامی فنڈز استعمال نہیں کرے گا، جس سے نومبر کے جزوی فوائد کی ادائیگی ممکن ہو سکتی تھی۔ ڈیموکریٹس نے اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ قانونی طور پر پابند ہے کہ تقریباً 5.5 ارب ڈالر کے Contingency Funds استعمال کرے تاکہ لاکھوں شہری بھوک سے محفوظ رہ سکیں۔
سینیٹر جین شاہین نے الزام عائد کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ “بھوک کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے”، جبکہ ریپبلکن ارکان نے اس تعطل کا ذمہ دار ڈیموکریٹس کو ٹھہرایا ہے۔
ریپبلکن سینیٹر جان ہووین کا کہنا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس حکومت کھولنے کے لیے Continuing Resolution Bill (CR) کے حق میں ووٹ دے دیں تو یہ بحران ختم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب، امریکی کانگریس میں ایس این اے پی کی فنڈنگ پر تنازعہ بڑھ گیا ہے۔ کچھ ریپبلکن اراکین نے نومبر کے لیے امدادی پروگرام کی جزوی بحالی کا بل پیش کیا ہے، تاہم اس پر ووٹنگ تاحال نہیں ہو سکی۔
ماضی میں شٹ ڈاؤن کے دوران بھی ایس این اے پی کے فوائد تقسیم کیے جاتے رہے ہیں، لیکن اس بار محکمہ زراعت نے اپنے مؤقف میں یو ٹرن لے لیا ہے اور ویب سائٹ سے سابقہ رہنمائی ہٹا دی ہے۔
یہ بحران امریکا کی ان ریاستوں کے لیے سب سے زیادہ تشویشناک ہے جہاں آبادی کا بڑا حصہ وفاقی خوراکی امداد پر انحصار کرتا ہے، جیسے لوزیانا، اوکلاہوما اور ویسٹ ورجینیا۔