یونیورسٹی آف سڈنی کی ایک ٹیم اور کمپنی ڈیو پوائنٹ انوویشنز کی طرف سے وضع کردہ یہ ایجاد شدید موسم میں عمارتوں کو ٹھنڈا کرنے کے ساتھ ساتھ بنجر علاقوں میں پانی کی کمی سے نمٹنے میں مدد دے سکتی ہے۔
مواد کی چھ ماہ کی آزمائش سے یہ بات سامنے آئی کہ کوٹنگ ہر روز 390 ملی لیٹر پانی فی مربع میٹر حاصل کر سکتی ہے، یعنی ایک شخص کی روزانہ پینے کی ضروریات کو 12 مربع میٹر سطح پر پینٹ سے پورا کیا جا سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف سڈنی کے نینو انسٹی ٹیوٹ سے پروفیسر چیارا نیٹو نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی نہ صرف ٹھنڈی چھتوں کی کوٹنگز کی سائنس کو آگے بڑھاتی ہے بلکہ تازہ پانی کے پائیدار اور کم لاگت ذرائع کے دروازے بھی کھولتی ہے – جو موسمیاتی تبدیلی اور پانی کی بڑھتی ہوئی کمی کے پیش نظر ایک اہم ضرورت ہے۔
اس کیلئے مرطوب حالات مثالی ہوتے ہیں، پینٹ کے ذریعے پانی بنجر اور نیم خشک علاقوں میں بھی بن سکتا ہے جہاں رات کے وقت نمی بڑھ جاتی ہے۔ اس کا مقصد جب دوسرے ذرائع محدود ہو جائیں تو پانی مہیا کرنا ہے۔
یہ پینٹ 97 فیصد تک سورج کی روشنی کو منعکس کرکے اور ارد گرد کی ہوا میں حرارت پھیلا کر کام کرتا ہے۔