ایران میں بدترین خشک سالی: ’شہر خالی کرنے پڑسکتے ہیں‘

ایران کو اِن دنوں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ دارالحکومت تہران کے بعد دوسرے بڑے شہر مشہد کے ڈیموں میں ذخیرہ شدہ پانی 3 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔ ایرانی صدر خبردار کرچکے ہیں کہ بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو خالی کرانے کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق دارالحکومت تہران کو رواں گزشتہ سال چھ دہائیوں کی سب سے خشک خزاں کا سامنا ہے، جہاں بارشوں کی کمی کے باعث شہر کو پانی فراہم کرنے والے ڈیموں میں ذخیرہ نصف رہ گیا ہے۔

دی گارجین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد کو پانی فراہم کرنے والے ڈیموں میں بھی پانی کی سطح خطرناک حد تک گر چکی ہے۔

رپورٹ کے مطابق مشہد واٹر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو حسین اسماعیلیان نے ایرانی میڈیا کو بتایا کہ ’مشہد کے ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ اب 3 فیصد سے بھی کم رہ گیا ہے۔’ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال یہ ظاہر کرتی ہے کہ پانی کا منظم طریقے سے استعمال اب ناگزیر ضرورت بن چکی ہے۔


AAJ News Whatsapp

قیامت کی نشانی یا موسمیاتی تبدیلی؟ افریقی ریگستان دریا میں تبدیل

پانی کا موجود ذخیرہ اور استعمال

مشہد شہر کا انحصار چار ڈیموں پر ہے، اور اس کی آبادی تقریباً 40 لاکھ ہے۔ یہ ایران کا مقدس ترین شہر مانا جاتا ہے۔ شہر میں روزانہ تقریباً 8 ہزار لیٹر فی سیکنڈ پانی استعمال ہوتا ہے، جس میں سے صرف 1000 سے 1500 لیٹر فی سیکنڈ ڈیموں سے حاصل ہو رہا ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگر شہری اپنے پانی کے استعمال میں 20 فیصد کمی کر دیں تو ممکن ہے کہ ذخیرہ اندوزی یا بغیر پانی بند کیے صورتحال کو قابو میں رکھا جا سکے، تاہم زیادہ پانی استعمال کرنے والوں کو فراہمی پہلے متاثر ہو سکتی ہے۔

ایرانی حکام کے مطابق تہران کو پینے کا پانی فراہم کرنے والے پانچ بڑے ڈیموں میں سے ایک مکمل طور پر خشک ہو چکا ہے جبکہ ایک اور ڈیم میں صرف 8 فیصد پانی باقی ہے۔

ایرانی واٹر ریسورسز مینجمنٹ کمپنی کے مطابق ملک بھر میں 19 بڑے ڈیم ہیں جو مجموعی طور پر ملک کے 10 فیصد ذخائر بنتے ہیں، تقریباً خشک ہو چکے ہیں۔ ایرانی میڈیا کے مطابق تہران کے شہری روزانہ تقریباً 30 لاکھ مکعب میٹر پانی استعمال کرتے ہیں۔

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے گزشتہ دنوں خبردار کیا تھا کہ ’پانی کا بحران اُس سے کہیں زیادہ سنگین ہے جتنا آج اس پر بات کی جا رہی ہے۔‘انکا کہنا تھا کہ اگر موسم سرما سے قبل بارش نہ ہوئی تو دارالحکومت تہران کو خالی کرانے کی نوبت بھی آ سکتی ہے۔

’راتوں رات زمین غائب‘، بنگلہ دیش ڈوب رہا ہے؟

پانی کی قلت کی بنیادی وجوہات

ایران میں جاری پانی کے بحران کی بڑی وجہ طویل خشک سالی بتائی جا رہی ہے۔ رواں گرمیوں میں دارالحکومت میں شدید گرمی اور بجلی کی بندش کے باعث حکام نے پانی اور توانائی کے استعمال میں کمی لانے کے لیے عوامی سوئمنگ پولز پر پابندیاں عائد کیں اور سرکاری تعطیلات کا اعلان بھی کیا تھا۔

حکام کے مطابق صوبہ تہران مسلسل پانچویں خشک سالی کے سال سے گزر رہا ہے جبکہ حکومت نے متبادل منصوبوں کے تحت نئے پانی کی فراہمی کے منصوبے شروع کر دیے ہیں۔

اتوار کو ایرانی اخبارات نے اس بحران پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اصلاح پسند اخبار ’اعتماد‘ نے لکھا کہ پانی کے بحران کی بنیادی وجہ اہم اداروں میں نااہل افراد کی تعیناتی ہے، جبکہ ’شرق‘ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ’ماحولیاتی مسائل کو سیاسی مفادات کی نذر کر دیا گیا ہے۔‘

ایران کے ہمسایہ ملک عراق میں بھی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں دریائے دجلہ اور فرات میں پانی کی سطح 27 فیصد تک گر چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق 1993 کے بعد یہ عراق کا سب سے خشک سال ہے، جس کے باعث جنوبی علاقوں میں شدید انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے۔

Similar Posts