جامعہ کراچی میں دوپہر کو شروع ہونے والا احتجاج شام گئے تک جاری رہا، جس کے سبب یونیورسٹی کے کم از کم دو داخلی دروازوں مسکن اور کنیز فاطمہ سوسائٹی گیٹ کے راستوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔
کنیز فاطمہ سوسائٹی کی جانب سے یونیورسٹی کے اندر آنے والے طلبہ اور دیگر متعلقہ افراد اور ان کی گاڑیوں کو شعبہ کمپیوٹر سائنس سے پہلے ایک طویل جھاڑیوں کے درمیان ایک کچے راستے سے بائیو ٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ کی جانب نکالا گیا اور اسی طرح کنیز فاطمہ گیٹ سے یونیورسٹی سے باہر جانے والے بھی اسی کچے راستے سے باہر جانے پر مجبور تھے اور مسکن سے آنے والے ٹریفک کو آئی بی اے سے قبل سیمسٹر سیل کے راستے اندر آنے کا راستہ ملا۔
یاد رہے کہ اسکول آف لا کے طلبہ نے ایک رات قبل بھی یونیورسٹی کے باہر سڑک بند کرکے احتجاج کیا تھا، منگل کو فارمیسی چوک بند کرنے والے اسکول آف لا کے طلبہ کا مطالبہ تھا کہ انہیں فیسوں کی ادائیگی کے بغیر سیمسٹر امتحانات میں شرکت کی اجازت دی جائے۔
ایکسپریس نیوز سے بات کرتے ہوئے احتجاج میں شریک طالب علم حماد علی نے کہا کہ ہم نے انتظامیہ سے گزارش کی ہے کہ ہمیں امتحانات میں شرکت کرنے دی جائے اگر کوئی طالب علم فیس نہ دے تو اس کے نتائج روک دیے جائیں لیکن ہمارا آخری سیمسٹر ہے، ہمارے دو پرچے ہوچکے ہیں جس میں ہم شریک نہیں ہوئے ہمارا سال ضائع ہوگا اور بار کونسل کی رکنیت میں بھی تاخیر ہوگی۔
ادھر جامعہ کراچی کے وائس چانسلر خالد عراقی نے بتایا کہ اسکول آف لا کے انچارج پروفیسر توحید کی تجویز پر ہم نے طلبہ کو اہک موقع دیا ہے اور 10ویں سیمسٹر کے طلبہ کے سیمسٹر امتحانات ری شیڈول کردیے ہیں اور امتحانات کو ایک یفتے آگے بڑھا دیا گیا ہے، اس ایک ہفتے میں یہ طلبہ فیسیں جمع کرسکتے ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ کراچی کا مؤقف ہے کہ مذکورہ طلبہ کی جانب سے کئی کئی سیمسٹر کی فیسیں واجب الادا ہیں، یونیورسٹی پہلے ہی مالی خسارے میں ہے اور ہم نے انہیں سیمسٹر کلاسز کی اجازت پہلے ہی دے رکھی ہے تاہم اب فیسوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں امتحانات میں کسی بھی شعبے کے طلبہ کو شرکت کی اجازت نہیں ہوگی۔