بینظیر کی آواز بن کر پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے آواز اٹھائیں گے، بلاول بھٹو

0 minutes, 0 seconds Read

بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں خطاب میں کہا کہ شہباز شریف صاحب یہ عوام کا مطالبہ ہے۔ میری بات چھوڑ دیں، سنو یہ کیا کہہ رہے ہیں، عوام کو نئی نہریں منظور نہیں تو پیپلزپارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی آپ کے ساتھ نہیں، پیپلز پارٹی کو آپ کو ایسا فیصلہ نہیں کرنے دی گی جس سے وفاق کو نقصان ہو، بھائی کو بھائی سے لڑانے والوں کو جواب دینا ہے، بینظیر کی آواز بن کر پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے آواز اٹھائیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی 46 ویں برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو سلام پیش کرتا ہوں، جیالوں نے یہ پرچم بلند رکھا اور ہمارا ساتھ دیا، ہم نے ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، صدر زرداری نے ایک بار پھر اپنا فرض نبھایا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ پہلے صدارتی ریفرنس کے ذریعے شہید بھٹو کو انصاف دلوایا، 50 سال کی جدوجہد کے بعد قائد عوام کو عدالت نے بے گناہ ثابت کیا، صدرزرداری نے قائد عوام کا آئین بحال کیا، بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے روٹی کپڑا مکان کا وعدہ پورا کیا، تاریخ نے ثابت کیا کہ قائد عوام نے درست فیصلہ کیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ شہید بھٹو نے روایت توڑ کر اپنی بیٹی کو اپنا جانشین بنایا، کل بھی بھٹو زندہ تھا اور آج بھی بھٹو زندہ ہے، قائد عوام نے ہمیں ایٹم بم کا تحفہ دیا، شہید بینظیر بھٹو کی کامیابیوں پر فخر کرتے ہیں، بینظیر بھٹو خواتین اور مزدوروں کی آواز تھیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صوبہ سندھ صحت کے شعبے میں باقی صوبوں سے آگے ہے، کراچی سے لیکر سکھر تک عالمی معیار کا علاج ملتا ہے، چاروں صوبوں سے لوگ سندھ آکر مفت علاج کراتے ہیں، پیپلز ہاؤسنگ سب سے بڑا منصوبہ ہے، 20 لاکھ خاندانوں کو زمین کا مالک بنا رہا ہوں، 1 شخص 10 لاکھ گھر کے خواب دکھاتا تھا، ہم 20 لاکھ گھر بنا کر دکھائیں گے، دنیا بھر میں یہ سب سے بڑا منصوبہ ہے۔

اپنے خطاب میں انھوں نے کہا کہ 10لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کررہے ہیں، خواتین کو بھی معاشی طور پر مضبوط کر رہے ہیں، ہم نے سیاست کا مطلب خدمت سمجھا ہے، دنیا کو بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی میں ہماراکوئی قصورنہیں،
دنیا کو بتایا کہ ہم آپ کی وجہ سے ڈوب رہے ہیں، وفاقی حکومت کا شکرگزار ہوں کہ اس منصوبے میں ہمارے ساتھ کھڑے ہوئے، دنیا کو بتایا کہ مسلمانوں پر ظلم ہورہا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو فیٹف کے شکنجے سے نکالا، جے ایس پی پلس اور موسمی تبدیلی کی جنگ لڑی، عالمی دنیا کو بتایا کہ سندھ کو بچانا ہے، یہ باقی سب سو رہے تھے، سندھو کو بحال کرنا ہے، صحتیاب کرنا ہے، جسے کبھی مائٹی انڈس کہا جاتا تھا اسے ہم نے بچانا ہے، دنیا ہماری بات مان چکی ہے، انڈس بیسن کو فعال کرنے میں ہمارا ساتھ دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ بھارت پانی پر ڈاکہ مار رہا تھا، میں بھارت کا مقابلہ کر کے آیا ہوں، آپ کا کیس ہم عالمی دنیا میں لڑتے آ رہے ہیں، چاروں صوبہ کا برابری کا معاہدہ ہوگا، پاکستان تاریخی مسائل سے گزر رہا ہے، پیپلز پارٹی قومی اسمبلی میں تیسری بڑی قوت ہے، ہم مثبت سیاست پر یقین رکھتے ہیں، معاشی بحران ہے، دہشتگردی عروج پر ہے، بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ نفرت اور تقسیم کی سیاست آنے والی نسل کو نقصان پہنچا رہی ہے، پیپلز پارٹی کے پاس کیا آپشنز ہیں؟ کیا ہم نے تقسیم کی سیاست کرنی ہے یا یکجہتی کی، شہید محترمہ نے ہمیں مثبت سیاست سکھائی ہے، ہم مثبت سیاست کرتے رہیں گے، ہم نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان سے کے پی تک دہشتگردی کی لہر عروج پر ہے، اندرونی کمزوریوں کو درست کرنا ہمارے ایجنڈے میں ہے، ہم نے احساس محرومی کو دور کرنا ہے، عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے درندوں کا مقابلہ کرنا ہے، بلوچستان کی بہنوں کو خود کش بنانے کی کوشش کرتے ہیں، دہشتگرد کبھی مذہب کبھی قوم پرستی کے پیچھے چھپتے ہیں، دہشتگرد کا نہ کوئی مذہب اور نہ قوم ہوتی ہے، دہشتگرد اپنے مذہب کو عالمی طاقتوں کو بیچتے ہیں، ہم مل کر دہشتگردوں کو شکست دیں گے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، اپوزیشن سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنا کردار ادا کرے، قیدی نمبر 804 جو بھی ہو، سیاست آپ کا حق ہے، بین الاقوامی سازشوں کے خلاف اپوزیشن کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ ایک ہو گئے تو دہشتگردوں کو عبرتناک شکست ہوگی۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں کمی پر حکومت کی کامیابی کو سراہتے ہیں، تھرپارکر ماڈل جیسی ترقی ہونی چاہئے، حکومت نے طے کیا تھا کہ چاروں صوبے کی پی ایس ڈی پی مل کر بنائیں گے، جو آپ سننا چاہتے ہیں، وہ بات آخر میں کروں گا، بینظیر چاروں صوبوں کی زنجیر تھی، ہم پاکستان کھپے کہنے والے ہیں، دہشگرد پاکستان کو توڑنا چاہتے ہیں، ہم شہیدوں کو دفناتے ہوئے پاکستان کھپے کا نعرہ لگاتے ہیں۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے خطاب میں کہا کہ ملک توڑنے کی کوشش کرنے والوں کو پاکستان کھپے کے نعرے سے جواب دیں گے، پاکستان مخالف قوتوں کو خبردار کرتا ہوں، جو بلوچستان کے حالات کا فائدہ اٹھا کروفاق کو نقصان پہنچانا چاہ رہے ہیں، ہم ان لوگوں کا راستہ روکیں گے، پختوںخوا کے حالات بگاڑنے والوں کو جواب دیں گے۔ سندھ میں نفرت کی سیاست کرنے والوں کو بھی جواب دیں گے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ متنازع ڈیم شہید بےنظیر بھٹو نے روکا تھا، پانی کی تقسیم پر پیپلز پارٹی کا مؤقف سب کے سامنے ہے، پانی کی تقسیم پر پیپلز پارٹی کی تاریخ سب کے سامنے ہے، سندھو پر نہریں نامنظور ہیں، ہمیں ایک کام آتا ہے کہ دریا کے ساتھ رہنا ہے اور کاشت کرنا ہے۔ پنجاب کا کسان دنیا بھر میں مشہور ہے، پنجاب کے کسان کی اپنی شکایت ہے۔

انھوں نے کہا کہ چاہے مشرف ہو ، بانی پی ٹی آئی ہو اور موجودہ دور ہو، ایسا کوئی مورچہ نہیں جہاں ہم نے جدوجہد نہ کی ہو، کیا ہم نے اس یکطرفہ فیصلے کو رد نہیں کیا؟ پیپلز پارٹی کی سی ای سی نے اعلامیہ جاری کیا، ہم نے وزارتیں نہیں لیں، آخر کوئی تو اعتراض ہوگا، نہروں پر حکومت کے فیصلے کو سپورٹ نہیں کرتے۔ صدرنے مشترکہ اجلاس میں یکطرفہ فیصلے کو مسترد کیا، صدر نے کہا یہ فیصلہ وفاق کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ لیکن انہیں تو زرداری فوبیا ہے، ہر چیز کے پیچھے انہیں زرداری نظرآتا ہے، انہیں اتنا خوف ہے، صدر زراری خواب میں بھی نظرآتا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ صدر نے پاکستان کھپے کہہ کر یہ ملک بچایا، وہ صدر زرداری وفاق کا کیسے سودا کر سکتا ہے، پاکستان کے 4 صوبے ہم 4 بھائیوں کی طرح ہے، 4 بھائی ایک ہوجائیں تو عالمی قوتوں کی سازش ناکام بنا دیں۔ یہ سازش ہر صوبے میں کسی نہ کسی صورت میں موجود ہے، کہ صوبوں کو آپس میں لڑوا دیں، صوبوں کو وفاق سے لڑوا دیں، انشااللہ یہ سازشیں ناکام ہوگیں، پیپلز پارٹی اس کو ناکام بنائے گی۔

انھوں نے خطاب میں مزید کہا کہ پاکستان کھپے کا نعرہ لے کر ہر ڈویژن میں جائیں گے، پہلا جلسہ حیدرآباد سے شروع کریں گے، ہم وفاق کو بچائیں گے، پاکستان کو بچائیں گے، 18 اپریل کو آپ کو حیدرآباد آنا ہے، پانی کی تقسیم کی جدوجہد میں میرے ساتھ کریں گے؟ ہم ہر سازش کو ناکام بنائیں گے، انڈس سے نہر نکالنے کا یکطرفہ منصوبہ بنایا گیا،

بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت، وزیراعظم سندھ کے عوام کی آوازسنیں، جنوبی پنجاب کے عوام کی آواز سنیں، پانی کی منصفانہ تقسیم ہمارا حق ہے، وہ پالیسی جس سے وفاق کو نقصان ہو واپس لی جائے، شہباز شریف صاحب یہ عوام کا مطالبہ ہے۔ میری بات چھوڑ دیں، سنو یہ کیا کہہ رہے ہیں، عوام کو نئی نہریں منظور نہیں تو پیپلزپارٹی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی آپ کے ساتھ نہیں، پیپلز پارٹی کو آپ کو ایسا فیصلہ نہیں کرنے دی گی جس سے وفاق کو نقصان ہو، بھائی کو بھائی سے لڑانے والوں کو جواب دینا ہے، بینظیر کی آواز بن کر پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے آواز اٹھائیں گے۔ 17 اپریل کو عمرکوٹ میں پیپلز پارٹی کے نمائندے کوجتوانا ہے، 18 اپریل کو حیدرآباد میں پاکستان کھپے کے نعرے کے ساتھ جشن منانا ہے۔

Similar Posts