تفصیلات کے مطابق وزیرِ زراعت سندھ سردار محمد بخش مہر نے کہا ہے کہ سندھ حکومت چاول کے کاشتکاروں کی مشکلات سے بخوبی آگاہ ہے۔ چاول کی امدادی قیمت مقرر کرنا وفاقی حکومت کا اختیار ہے تاہم سندھ حکومت کا مطالبہ ہے کہ وفاق فوری طور پر اس سلسلے میں فیصلہ کرے۔
سردار محمد بخش مہر نے بتایا کہ چاول کے کاشتکاروں کی شکایات کے ازالے اور ان سے براہِ راست رابطے کے لیے ضلعی سطح پر کمیٹیاں قائم کر دی گئی ہیں۔ ان کمیٹیوں کی سربراہی اسسٹنٹ کمشنرز اور مارکیٹ کمیٹیوں کے سیکریٹریز کریں گے۔ یہ کمیٹیاں آڑھتیوں کے خلاف کارروائی کر کے اپنی ہفتہ وار رپورٹ سیکریٹری زراعت کے دفتر میں جمع کروائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی کوشش ہے کہ گندم کے کاشتکاروں کی طرح چاول کے کاشتکاروں کو بھی زرعی سبسڈی فراہم کی جائے تاکہ انہیں پیداواری اخراجات میں کمی اور بہتر منافع حاصل ہو۔
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے مزید کہا کہ اب تمام زرعی سبسڈی بینظیر ہاری کارڈ کے ذریعے دی جائیں گی۔ اس مقصد کے لیے سندھ حکومت ایک نیا شفاف نظام تیار کر رہی ہے تاکہ سبسڈی براہِ راست مستحق کسانوں تک پہنچ سکے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ معاشی حالات اور آئی ایم ایف کے فیصلوں کے پیشِ نظر صوبائی حکومتیں کسی بھی فصل کی قیمت خود مقرر نہیں کر سکتیں۔ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ صوبوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر زراعت کے لیے طویل المدتی اور پائیدار حکمتِ عملی وضع کرے۔