صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بی بی سی پر 5 ارب ڈالر تک ہرجانے کا اعلان

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے ہفتے برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے خلاف ایک سے پانچ ارب ڈالر تک کا مقدمہ دائر کریں گے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان صدر ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا ہے جب بی بی سی نے ان کی 6 جنوری 2021 کی تقریر کے ایک حصے کی ایڈیٹنگ کو غلطی قرار دیتے ہوئے معافی تو مانگ لی ہے لیکن ساتھ ہی کہا کہ صدر ٹرمپ کے الزامات کی کوئی قانونی بنیاد نہیں۔

بی بی سی نے یہ بھی تسلیم کیا کہ اس کی ایڈیٹنگ غلط تھی جس سے ادارے کی ساکھ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے کے وکلاء نے بتایا کہ ’’بی بی سی‘‘ کو قانونی نوٹس موصول ہوا تھا جس میں صدر ٹرمپ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کا الزام لگا کر جمعے کے روز تک معافی مانگنے اور معاوضے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

یہ تنازع بی بی سی کی اس ایڈٹ شدہ ویڈیو سے شروع ہوا جس میں ٹرمپ کی 6 جنوری کی تقریر کے تین مختلف حصوں کو ملا کر پیش کیا گیا تھا۔

امریکی صدر کی ٹیم کا مؤقف تھا کہ اس ایڈیٹنگ سے یہ تاثر گیا کہ صدر ٹرمپ اپنے حامیوں کو کیپیٹل ہل پر حملے کی ترغیب دے رہے تھے۔

اس تنازع نے بی بی سی کو بدترین بحران میں دھکیل دیا ہے اور ادارے کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور ہیڈ آف نیوز ڈیبرہ ٹرنَس کو اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا پڑا ہے۔

صدر ٹرمپ نے ایک انٹرویو میں بی بی سی کی ایڈٹ شدہ ویڈیو کو انخابی عمل میں مداخلت قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ویڈیو نہ صرف جھوٹ بلکہ بدنیتی پر مبنی تھی۔

انھوں نے بی بی سی کی معذرت کو ناکافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ویڈیو کلپس کو تقریباً ایک گھنٹے کے وقفے کے ساتھ پیش کیا گیا لیکن انہیں یوں جوڑا گیا جیسے وہ ایک مسلسل اشتعال انگیز خطاب تھا۔

یاد رہے کہ قانونی نوٹس ملنے پر بی بی سی کے چیئرمین نے وائٹ ہاؤس سے ذاتی طور پر معذرت کی اور برطانوی قانون سازوں کو بتایا کہ یہ فیصلہ غلطی پر مبنی تھا۔ برطانیہ کی ثقافتی وزیر لیزا نینڈی نے بھی اسے درست اور ضروری قدم قرار دیا۔

تاہم صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے پر برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر سے بات کریں گے جنھوں نے بی بی سی کی ادارہ جاتی خودمختاری کی حمایت کی ہے لیکن کھل کر کسی جانب داری کا اظہار نہیں کیا۔

 

Similar Posts