بھارتی حمایت یافتہ شیخ حسینہ واجد بنگلا دیش سے نکالے جانے کے بعد اپنے ہینڈلرز کے پاس پناہ گزین ت تھیں۔ شیخ حسینہ نے مودی کی طرز پر بنگلا دیش میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں اور کرپشن کے ریکارڈ قائم کیے تھے۔
بنگلہ دیش کی عدالت نے سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کیخلاف جرائم کی مرتکب قرار دے کر سزائے موت کا فیصلہ صادر کیا تھا۔ بنگلہ دیش نے بھارت سے سنگین جرائم کی مرتکب شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا بھی مطالبہ کر دیا ہے۔
بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت فوری طور پر شیخ حسینہ واجد کو حوالے کرے جبکہ بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں کمال کو بھی بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔
بنگلا دیشی وزارت خارجہ نے کہا کہ مجرمان کو پناہ دینا انصاف کی بے توقیری ہے۔ بنگلہ دیش کی انٹرنیشنل کرائم ٹریبونل کے 3رکنی بینچ نے حسینہ واجد کیخلاف فیصلہ سنایا تھا۔
دوسری جانب بنگلہ دیشی سابق وزیرداخلہ اسد الزماں کمال اور سابق آئی جی چودھری عبداللہ المامون بھی مجرم قرار دیے گئے ہیں۔
بنگلہ دیشی عدالت نے فیصلہ پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے مظاہرین پر مہلک ہتھیاروں کا استعمال کرایا، شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی اور انہوں نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کیلئے توہین آمیز اقدامات کیے۔