پاکستان نے اس موقع پر واضح کیا کہ اقوام متحدہ اپنے مقاصد اور اصولوں کے مرکز میں اس حق کو رکھتی ہے۔
65 ممالک کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی یہ قرارداد پاکستان کے مستقل مندوب برائے اقوامِ متحدہ، سفیر عاصم افتخار احمد نے پیش کی جسے جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی جو سماجی، انسانی اور ثقافتی امور سے متعلق ہے میں اتفاقِ رائے سے منظور کیا گیا۔
یہ قرارداد جسے پاکستان 1981 سے پیش کر رہا ہے دنیا کی توجہ ان عوام کی جانب مبذول کراتی ہے جو اب بھی اپنے ناقابل تنسیخ حقِ خود ارادیت کی جدوجہد کر رہے ہیں جن میں فلسطین اور کشمیر کے عوام بھی شامل ہیں۔
متوقع ہے کہ یہ قرارداد آئندہ ماہ جنرل اسمبلی سے توثیق کے لیے پیش کی جائے گی۔ قرارداد کے مطابق 193 رکنی جنرل اسمبلی غیر ملکی فوجی مداخلت اور قبضے کی اُن کارروائیوں کی سخت مخالفت کرے گی جو اقوام اور عوام کے حقِ خود ارادیت کو دبانے کا باعث بنتی ہیں اور ایسے اقدامات کے ذمہ دار ریاستوں سے انہیں فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرے گی۔
قرار داد پیش کرتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم احمد نے کہا کہ اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جو غیر ملکی قبضے کے تحت رہ رہے ہیں اور جنہیں اس بنیادی آزادی سے محروم رکھا گیا ہے۔
ان کی جائز امنگوں کا اکثر جواب حد سے زیادہ طاقت کے استعمال، ماورائے عدالت قتل، من مانے حراسات، جبری گمشدگیوں رابطے منقطع کرنے، اور آبادیاتی انجینئرنگ کے حربوں جن میں غیر قانونی بستیاں بھی شامل ہیں سے دیا جاتا ہے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ حقِ خود ارادیت جو اقوامِ متحدہ کے چارٹر میں ایک بنیادی اصول کے طور پر درج ہے، متعدد بین الاقوامی دستاویزات میں بھی تسلیم شدہ ہے، جن میں شہری و سیاسی حقوق کا بین الاقوامی عہد اور معاشی، سماجی و ثقافتی حقوق کا عہد بھی شامل ہیں۔
قرارداد کے متن کے مطابق جنرل اسمبلی تمام اقوام کے اس حق کی آفاقی تکمیل کی توثیق کرے گی، جن میں نوآبادیاتی، غیر ملکی اور اجنبی تسلط کے تحت رہنے والے عوام بھی شامل ہیں کیونکہ یہ حق انسانی حقوق کی مؤثر ضمانت اور ان کے تحفظ کے لیے بنیادی شرط ہے۔
قرارداد میں غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت اور قبضے کی مذمت بھی کی گئی ہے، کیونکہ دنیا کے بعض خطوں میں یہ اقدامات عوام کے حقِ خود ارادیت اور دیگر انسانی حقوق کو کچلنے کا سبب بنے ہیں۔
اس قرارداد میں متعلقہ ریاستوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ غیر ملکی ممالک اور علاقوں پر اپنی فوجی مداخلت اور قبضہ فوراً ختم کریں اور ہر قسم کے جبر، امتیاز، استحصال اور بدسلوکی کا سلسلہ بند کریں۔
قرارداد میں اُن لاکھوں پناہ گزینوں اور بے گھر افراد کی حالتِ زار پر بھی افسوس کا اظہار کیا گیا ہے جو ایسے اقدامات کے نتیجے میں اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، اور اُن کے اس حق کی توثیق کی گئی ہے کہ وہ باعزت اور محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو رضاکارانہ طور پر واپس لوٹ سکیں۔
قرارداد کے مطابق انسانی حقوق کونسل پر زور دیا گیا ہے کہ وہ انسانی حقوق خصوصاً حق خود ارادیت کی اُن خلاف ورزیوں پر خصوصی توجہ دے جو غیر ملکی فوجی مداخلت، جارحیت یا قبضے کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہیں۔
اس کے ساتھ سیکریٹری جنرل سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ آئندہ اجلاس میں اس مسئلے پر رپورٹ پیش کریں۔