ٹی 20 ورلڈکپ: ایشیا کپ تنازع کے باوجود پاک-بھارت ایک گروپ میں

کرکٹ شائقین کیلئے بڑی خوشخبری یہ ہے کہ روایتی حریف پاکستان اور بھارت ایک بار پھر ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں آمنے سامنے ہوں گے۔ یہ ہائی وولٹیج میچ پندرہ فروری کو سری لنکا کے دارالحکومت کولمبو میں شیڈول کیا گیا ہے، جس کی باضابطہ تصدیق بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا نے کر دی ہے۔ میگا ایونٹ سات فروری سے آٹھ مارچ تک بھارت اور سری لنکا میں ہوگا اور مکمل شیڈول 25 نومبر کو ممبئی میں جاری کیا جائے گا۔

اس ایونٹ میں 20 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں اور ان سب کی شمولیت پہلے ہی حتمی ہو چکی ہے۔ پاکستان کی ٹیم اپنے تمام میچز سری لنکا میں کھیلے گی جبکہ بھارت اپنے میچز ممبئی، کولکتہ، چنئی، دہلی اور احمد آباد میں کھیلے گا۔ فائنل کا مقام اگرچہ احمد آباد رکھا گیا ہے لیکن اگر پاکستان فائنل میں پہنچتا ہے تو فیصلہ کن مقابلہ کولمبو منتقل کیا جا سکتا ہے۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے فارمیٹ کے مطابق چار گروپس بنائے گئے ہیں، ہر گروپ میں پانچ ٹیمیں شامل ہوں گی۔ ہر گروپ سے دو ٹیمیں سپر ایٹ کیلئے کوالیفائی کریں گی، پھر وہاں سے دو ٹیمیں سیمی فائنل اور آخر میں فائنل تک پہنچیں گی۔ یہ فارمیٹ 2024 کے ورلڈکپ جیسا ہی رکھا گیا ہے۔

گروپ اے میں پاکستان اور بھارت کے علاوہ نیدرلینڈز، نمیبیا اور امریکا شامل ہیں۔ کرکٹ ماہرین کے مطابق اس گروپ میں پاکستان اور بھارت نسبتاً مضبوط ٹیمیں ہیں کیونکہ یہ دونوں واحد ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیمیں ہیں، تاہم اپ سیٹس کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ خصوصاً پاکستان کو 2024 کے ورلڈکپ میں امریکا سے ہونے والی غیر متوقع شکست کو نظر میں رکھ کر محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی۔

دوسری جانب میزبان سری لنکا کا گروپ خاصا مشکل ہے، جہاں اسے آسٹریلیا، زمبابوے، آئرلینڈ اور عمان جیسی ٹیموں کا سامنا ہوگا۔ انگلینڈ کو ویسٹ انڈیز، بنگلادیش، نیپال اور اٹلی کے ساتھ رکھا گیا ہے جبکہ نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، افغانستان، یو اے ای اور کینیڈا ایک گروپ میں شامل ہیں۔

آئی سی سی کے مطابق اس بار ایونٹ کی افتتاحی تقریب اور میچ شیڈول کا اعلان 25 نومبر کو ممبئی میں ہوگا، جس میں آئی سی سی چیئرمین جے شاہ اور کئی سابق اور موجودہ کرکٹرز شریک ہوں گے۔

2026 کے ورلڈکپ کیلئے کوالیفائی کرنے والی 20 ٹیموں کا اعلان بھی ہو چکا ہے جن میں خطوں اور رینکنگ کی بنیاد پر شامل ہونے والی ٹیمیں بھی موجود ہیں۔ اس میں اٹلی کی ٹیم پہلی مرتبہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کھیل رہی ہے، جبکہ نیپال، عمان اور یو اے ای نے بھی ایشیا-ای اے پی ریجن سے جگہ بنائی ہے۔

دنیا بھر کے شائقین کی نظریں ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے میچ پر مرکوز ہوں گی جو ہمیشہ کی طرح جذبات، دباؤ اور سنسنی سے بھرپور ہوگا۔ اگر دونوں ٹیمیں جیت کا سلسلہ جاری رکھتی ہیں تو امکان ہے کہ یہ روایتی حریف فائنل میں بھی ٹکرا جائیں، اور اگر ایسا ہوا تو وہ فیصلہ کن معرکہ بھی کولمبو ہی میں ہوگا۔

Similar Posts