اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات و جرائم (UNODC) اور یو این ویمن کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق سال 2024 میں تقریباً 50 ہزار خواتین اور بچیاں اپنے شریکِ حیات یا خاندان کے افراد کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا بھر میں قتل ہونے والی خواتین میں سے 60 فیصد کو ان کے شوہر، پارٹنر، والد، بھائی یا دیگر قریبی رشتہ داروں نے قتل کیا، جب کہ مردوں میں یہ شرح صرف 11 فیصد ہے۔
رپورٹ کے مطابق 50 ہزار خواتین کے قتل کا مطلب ہے کہ روزانہ 137 خواتین، یعنی ہر 10 منٹ بعد ایک عورت اپنے ہی گھر یا خاندان میں قتل ہو رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ تعداد گزشتہ برس سے کچھ کم ضرور ہے، لیکن اس کمی کو بہتری نہیں کہا جا سکتا کیونکہ اس میں مختلف ممالک سے ڈیٹا کی فراہمی میں فرق کا کردار شامل ہے۔
اقوام متحدہ کے مطابق گھریلو تشدد اور خواتین کے قتل میں کوئی نمایاں کمی نظر نہیں آ رہی اور گھر اب بھی خواتین کے لیے سب سے خطرناک جگہ ثابت ہو رہا ہے۔
عالمی سطح پر سب سے زیادہ کیسز افریقہ میں رپورٹ ہوئے، جہاں گزشتہ سال تقریباً 22 ہزار خواتین قتل ہوئیں۔
یو این ویمن کی پالیسی ڈویژن کی ڈائریکٹر سارہ ہینڈریکس نے کہا کہ اکثر قتل کنٹرولنگ رویوں، دھمکیوں اور ہراسانی سے شروع ہوتے ہیں، جن میں اب آن لائن ہراسیت بھی شامل ہو گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ ٹیکنالوجی کے پھیلاؤ نے خواتین کے خلاف بعض جرائم کو بڑھا دیا ہے، جن میں بغیر اجازت تصاویر شیئر کرنا اور ڈیپ فیک ویڈیوز جیسے نئے خطرات شامل ہیں۔
اقوام متحدہ نے مطالبہ کیا کہ ایسے قوانین نافذ کیے جائیں جو آن لائن اور آف لائن تشدد کو روکنے میں مؤثر ثابت ہوں اور قاتلوں کا بروقت احتساب ممکن بنائیں۔