یوکرین نے ٹرمپ امن فارمولے پر گرین سگنل دے دیا

روس-یوکرین تنازعے کے خاتمے کی امیدوں میں اضافہ ہو گیا ہے، جہاں یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ امن فریم ورک کو آگے بڑھانے پر رضامندی کا اظہار کر دیا ہے۔

ایک حالیہ بیان میں زیلنسکی نے کہا کہ وہ اس منصوبے کے متنازعہ پہلوؤں پر ٹرمپ اور یورپی اتحادیوں کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے کو تیار ہیں تاکہ یوکرین کی خودمختاری اور سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ اعلان ایسے وقت سامنے آیا جب روس نے امریکی منصوبے کی حمایت کا سہارا لیتے ہوئے یوکرین کو خبردار کیا ہے کہ معاہدے کی ناکامی کی صورت میں ماسکو مزید علاقائی پیش قدمی کا حق رکھتا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن نے حال ہی میں کہا کہ یہ تجویز آخری امن معاہدے کی بنیاد بن سکتی ہے البتہ کچھ ترامیم کی ضرورت ہے  جو یوکرین کی نظر میں روس کے مفادات کو مزید مضبوط کرنے کا مترادف ہے۔

زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ یوکرین میں یورپی افواج کی تعیناتی کا واضح خاکہ تیار کریں، جو جنگ بندی کے بعد روس کی ممکنہ جارحیت کو روک سکے۔

یہ بیان یورپی یونین کی حالیہ میٹنگ میں دیا گیا جہاں برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر سٹارمر نے بھی یوکرین میں یورپی ممالک کی افواج کی حمایت کا اعلان کیا۔

یوکرینی قیادت کا خیال ہے کہ امریکی منصوبہ جو ابتدائی طور پر 28 نکات پر مشتمل تھا، اب جنیوا اور ابوظہبی میں ہونے والی بات چیت سے 19 نکات تک محدود ہو گیا ہے، تاہم علاقائی چھوڑنے فوجی حدود اور نیٹو کی شمولیت جیسے حساس مسائل ابھی حل طلب ہیں۔

ٹرمپ نے ٹرتھ سوشل میڈیا پر لکھا کہ بہت بڑی پیش رفت ہوئی ہے صرف چند اختلافات باقی ہیں میں زیلنسکی اور پوتن سے ملاقات کا منتظر ہوں لیکن صرف جب معاہدہ حتمی مراحل میں ہو۔

امریکی صدر نے مزید کہا کہ میں نے 9 ماہ میں 8 جنگیں رکوائیں اور مزید ایک اور جنگ رُکنے کے قریب ہے۔

Similar Posts