کمپٹیشن کمیشن کے مطابق طلباء کو مہنگی لوگو والی نوٹ بکس اور یونیفارمز خریدنے پر مجبور کیا جاتا ہے، مشروط فروخت (Tying) کمپٹیشن ایکٹ کی خلاف ورزی ہے، شکایات پر کمیشن نے سو موٹو ایکشن لیا۔
سی سی پی کی انکوائری کے مطابق کئی نجی اسکولوں نے مخصوص وینڈرز سے خفیہ معاہدے کر رکھے ہیں، لوگو والی کاپیاں مارکیٹ سے 280 فیصد تک مہنگی پائی گئیں۔
ایڈمیشن کے بعد طلباء ’محصور کنزیومر‘ بن جاتے ہیں، ملک کے 50% طلباء نجی سکولوں میں زیرِ تعلیم ہیں جن پر گائیڈ لائنز کے نام پر مہنگی پراڈکٹس کی لازمی خریداری مسلط کی جاتی ہے اور والدین سستے متبادل بازار سے نہیں خرید سکتے۔
نوٹس ملنے والے اسکولوں میں بڑے نام شامل ہیں جو ملک بھر میں ہزاروں کیمپس چلاتے ہیں، لاکھوں طلباء اور والدین ان پالیسیوں سے متاثر ہوتے ہیں جبکہ ہزاروں اسٹیشنری و یونیفارم فروش چھوٹے کاروبار بھی بری طرح متاثر ہورہے ہیں۔
نئے ایڈمیشن کے اخراجات اور سفری مشکلات کے باعث اسکول تبدیل نہیں کیا جا سکتا جس کے باعث والدین مجبوراً اسکول کے تمام تجارتی فیصلے ماننے پر مجبور ہوتے ہیں اور طلبہ ’یرغمال صارفین‘ بن جاتے ہیں۔
کپٹیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کرتی ہے، نجی اسکولوں کو 14 دن میں تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے، بصورت دیگر کمپٹیشن کمیشن ساڑھے سات کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔