حال ہی میں اپنے لاکھوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر جہان فانی میں کوچ کرجانے والے 89 سالہ دھرمیندر سنگھ نے 1979 میں اداکارہ ہیما مالنی سے شادی کی تھی۔
دھرمیندر سنگھ پہلے سے شادی شدہ تھے اور ہندو مذہب میں بیوی کے ہوتے ہوئے دوسری شادی نہیں کی جا سکتی اور وہ پہلی بیوی پرکاش سے طلاق بھی نہیں لے سکتے تھے۔
ہندو میرج ایکٹ دوسری شادی کی اجازت بھی نہیں دیتا۔ کہا جاتا ہے اسی لیے دھرمیندر نے اسلام کیا اور ہیما مالنی کو مسلم دھرمیندر سے شادی کے لیے اسلام قبول کیا۔
اسلام قبول کرنے کے بعد دھرمیندر سنگھ نے اپنا نام دلاور خان اور ہیما مالنی نے عائشہ بی رکھ کر نکاح کیا تھا۔
اُس زمانے میں دھرمیندر اور ہیما مالنی کے اسلام قبول کرکے نکاح کرنے کی خبر دینے والے صحافی نے کہا تھا کہ یہ ایسی حقیقت ہے جس کا سچ کبھی سامنے نہیں آئے گا۔
یہ بات بھی قابلِ زکر ہے کہ اُس زمانے میں ہیرو اور ہیروئن فلمی کیریئر کو بچانے کے لیے اپنی شادیاں برسوں تک خفیہ رکھتے تھے۔
اس لیے ماضی میں ایسا ہونا کوئی انہونی بات نہیں ہے۔ فلمی دنیا میں شادیاں اور مذہب کی تبدیلی کو خفیہ رکھنا معمول کی بات ہے۔
تاہم اسلام قبول کرنے کے دعوے کا ثبوت حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو اس کا کوئی قانونی یا سرکاری دستاویز موجود نہیں ہے۔
جوڑے کی مذہب کی تبدیلی کا سرٹیفکیٹ تھا، نہ شادی کی دستاویز میں مسلم نام تھے اور نہ ہی عدالت میں جمع شدہ کوئی ثبوت آج تک سامنے آسکا۔
لوک سبھا کے 2004 کے انتخابات کے دوران بھی یہ تنازع پھر ابھر کر سامنے آیا تھا جب دھرمیندر کے اثاثوں کے گوشوارے میں ہیما مانی کا ذکر نہیں تھا۔
جس پر ہیما مالنی نے کہا تھا کہ یہ کسی کا بھی بہت نجی معاملہ ہے جس پر کسی اور کی مداخلت مناسب نہیں ہے۔
اپنی مذہبی شناخت کے حوالے سے انہوں نے کہا تھا کہ اس بات میں زرا برابر بھی صداقت نہیں ہے۔
اسی طرح خود دھرمیندر نے بھی 2004 میں ہی ایک انٹرویو میں مذہب تبدیل کرنے کی خبر کو غلط قرار دیا تھا۔
حقیقت یہ ہے کہ جوڑے کے اسلام قبول کرنے کے حوالے سے کوئی ثبوت دستیاب نہیں ہے۔