حکام کے مطابق یہ آگ ہانگ کانگ کی گزشتہ سات دہائیوں کی بدترین آتشزدگی ثابت ہوئی ہے جس میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 83 ہوگئی ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ رہائشی عمارتیں حال ہی میں وسیع پیمانے پر مرمت اور تعمیراتی کام کے مرحلے سے گزر رہی تھیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ عمارتوں کی بیرونی جانب موجود تعمیراتی مواد نے آگ کو تیزی سے پھیلنے میں کردار ادا کیا ہوسکتا ہے۔
پولیس نے تین تعمیراتی کمپنیوں کے ایگزیکٹوز کو غفلت اور قتلِ خطا کے شبہے میں گرفتار کرلیا ہے جبکہ ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو جان لی نے مکمل اور شفاف تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
آگ گزشتہ روز لگی جس کے بعد چند ہی گھنٹوں میں شعلے آٹھ میں سے سات ٹاورز بلاکس تک پھیل گئے۔
اس المناک حادثے میں 37 سالہ فائر فائٹر ہو وائی ہو بھی اپنی جان گنوا بیٹھے جنہیں آخری بار رابطہ منقطع ہونے کے 30 منٹ بعد ملبے سے بے ہوش حالت میں نکالا گیا۔ آگ بجھانے کی کوششوں کے دوران 11 مزید فائر فائٹرز زخمی ہوئے۔
شدید حرارت گرنے والے ملبے اور کمزور ہوتی اسکیف فولڈنگ نے ریسکیو آپریشن کو انتہائی مشکل بنادیا ہے، تاہم اب تک 55 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔
فائر سروس کے مطابق 270 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں، جبکہ 76 افراد زخمی حالت میں اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔
چیف ایگزیکٹو جان لی کا کہنا ہے کہ تمام مشکلات کے باوجود ریسکیو آپریشن جاری ہے اور فائر فائٹرز ایک بھی فرد کو پیچھے نہیں چھوڑیں گے۔