وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سندھ کرافٹ فیسٹیول کا افتتاح کیا اور اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آج تین روزہ فیسٹیول میں آیا ہوں، یہاں صرف سندھ نہیں بلکہ پنجاب اور دیگر صوبوں سے بھی لوگوں نے اسٹال لگائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری خواتین کے کڑھائی کام اور دیگر ہنر آپ دیکھ سکتے ہیں، ایک ملاح برادری کی خاتون کو دیکھ بھی بہت خوشی ہوئی، کلچر ڈپارٹمنٹ کو بھی مبارک باد دیتا ہوں، یہاں جس جس کو دکان بنانا چاہتے ہیں، حکومت سندھ ان کی مدد کرے گی، یہاں تین روز تک کرافٹ مین بھی ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہمارے سندھ کے کام کو فروغ دیا جائے، نئے صوبوں کے حوالے سے بات ایک کان سے سنو اور دوسرے سے نکال دیں، اللہ کے علاوہ کسی میں طاقت نہیں ہے کہ سندھ کو تقسیم کرے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے 18 ویں ترمیم اور این ایف سی کی کمی کو مسترد کردیا ہے، 27 ویں ترمیم میں ان چیزوں کو مسترد کردیا، ہم خواب کو حقیقت میں بدلنا جانتے ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ گورنر کی تبدیلی میں سندھ کے وزیر اعلیٰ یا کسی اور کا کوئی کردار نہیں ہے، گورنر لگانے کے لیے ہم سے پوچھا نہیں جاتا ہے۔
گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ میں خود ایک وکیل کابیٹا ہوں، میں بہت اچھے وکلا کی صحبت میں رہا ہوں، دلائل دینے کے لیے ان کے پاس کورٹ ہےلیکن کورٹ کے بغیر وہ وکیل بن جاتے ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ 50 سے 150 آدمی شہر کے لوگوں کو یرغمال بنا لیتے ہیں، اس میں پھر حکومت تو کچھ کرے گی، کبھی کوئی روڈ بلاک کردیتا ہے اور کبھی کوئی روڈ بلاک کرتا ہے۔