بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق عدلیہ کے ترجمان اصغر جاہنگیر نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں بتایا کہ عدالت کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکا نے 2022 میں ہونے والے فسادات کو مدد فراہم کی، جس کے نتیجے میں ملک میں پرتشدد واقعات پھوٹ پڑے۔
ستمبر 2022 میں 22 سالہ ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی حراست میں موت کے بعد پورے ایران میں بڑے پیمانے پر مظاہرے ہوئے تھے۔ انہیں اخلاقی پولیس نے مبینہ طور پر خواتین کے سخت لباس کوڈ کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا تھا۔
احتجاج کئی ماہ تک جاری رہا جس میں سیکڑوں شہری اور سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے، جبکہ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ ایرانی حکام ان مظاہروں کو بیرونی طاقتوں، خصوصاً امریکا کی جانب سے منظم کردہ ’فسادات‘ قرار دیتے رہے ہیں۔
امریکی حکومت کی جانب سے عدالت کے اس دعوے یا فیصلے پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔